Maktaba Wahhabi

89 - 614
مسئلہ ہے ؟ (محمد ادریس عتیق۔ ملتان) (21۔ اپریل 2000) جواب۔ غیر محرم عورت کا جنازہ اٹھا سکتا ہے۔ کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں مطلقاً وارد ہے: (وَاحْتَمَلَہَا الرِّجَالُ عَلَی أَعْنَاقِہِمْ) [1] ”یعنی مرد میت کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ’’صحیح بخاری‘‘ میں تبویب سے بات واضح ہے: (بَابُ حَمْلِ الرِّجَالِ الجِنَازَۃَ دُونَ النِّسَائِ) غیر محرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا سوال۔غیر محرم عورت کے جنازے کو غیر مرد اٹھا سکتا ہے یا نہیں؟ جواب۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں تبویب قائم کی ہے:( بَابُ حَملِ الرِّجَالِ الجَنَازَۃَ دُونَ النِّسَآئِ) یعنی جنازہ صرف مرد اٹھائیں۔ عورتیں نہ اٹھائیں۔ پھر اس کے تحت مشہور حدیث بیان کی ہے کہ: ”رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے اور مرد اُسے اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں، تو وہ واویلا کرتا ہے کہ مجھے کہاں لے چلے ہو؟ میت کی اس آواز کو انسان کے ما سوا ہر شے سنتی ہے اور اگر زندہ انسان اس آواز کو سن لے تو وہ مر جائے۔“ اس حدیث میں جنازہ کو اٹھانے والے مَردوں میں مَحرَم اور غیر محرم کی تفریق روا نہیں رکھی گئی۔ لہٰذا عمومِ حدیث کے اعتبار سے غیر محرم کے جنازے کو اٹھانے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔مصنف امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا فہم بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ (واﷲ أعلم بالصواب) غیر محرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا اور قبر میں اتارنا جائز ہے ؟ سوال۔کیا شرعی طور پر کوئی ایسا حکم ہے کہ عورت کے جنازے کو غیر محرم کندھا نہیں دے سکتا اور نہ قبر میں ہی اتار سکتا ہے۔؟ جواب۔ عورت کے جنازے کو غیر محرم کندھا دے سکتا ہے۔ شرعاً اس میں کوئی پابندی نہیں۔ حدیث کے الفاظ (وَاحتَمَلَہَا الرِّجَالُ عَلٰی أَعنَاقِھِم) سب کو شامل ہیں۔[2] اسی طرح قبر میں محرم یا کوئی دوسرا نیک صالح آدمی اتار سکتا ہے۔ ملاحظہ ہو! (صحیح بخاری) [3]
Flag Counter