Maktaba Wahhabi

644 - 614
سوال یہ ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے لیے دعا کیوں نہ کی۔ دونوں میں سے ایک کیوں مانگا؟ (جواب کا منتظر حافظ محمد فاروق ، نیو کیمپس لاہور) جواب۔ پہلے روایت کے اصل الفاظ ملاحظہ فرمائیں: (اللّٰهُ مَّ أَعِزَّ الإِسْلاَمَ بِأَحَبِّ ہَذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ إِلَیْکَ بِأَبِی جَہْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ ۔ قَالَ: وَکَانَ أَحَبَّہُمَا إِلَیْہِ عُمَرُ)[1] ”یعنی یا اللہ! ابوجہل یا عمر دونوں میں سے جو تیرے ہاں زیادہ پیارا ہے اس کے ذریعہ اسلام کو قوت عطا فرما۔‘‘ راوی نے کہا اللہ کے ہاں دونوں میں سے محبوب ترین عمر رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘ یہاں جو اشتباہ پیدا ہوتا ہے وہ لفظ أو(یا) سے ہے اس کا جواب یوں ہے کہ یہاں اَوْ شک کے لیے نہیں بلکہ تنویع کے لیے ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک مسلمان ہو جائے یا دونوں ہی مسلمان ہو کر حاضرِ خدمت ہوں لیکن حکمت ِ الٰہیہ کا تقاضا یہ تھا کہ صرف عمر مسلمان ہو۔ اس مسئلہ کو دوسری مثال سے یوں سمجھئے۔ صحیح حدیث میں وارد ہے جو شخص جہادکے لیے نکلتا ہے پھر واپس آتا ہے تو وہ(…نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَۃٍ) [2]ثواب یا مالِ غنیمت لے کر لوٹتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مجاہد کو اگر مالِ غنیمت ہاتھ لگ گیا تو وہ اجر و ثواب سے محروم ہے۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ثواب اور مالِ غنیمت دونوں جمع ہو سکتے ہیں کیونکہ یہاں بھی أو تنویع کے لیے ہے جس طرح کہ پہلی حدیث میں ہے۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ) جامعہ کے فنڈ سے وظیفہ کے طور پر کچھ رقم اپنی ذات پر خرچ کرنا سوال۔ سائل نے 18 سال قبل ایک ادارے کی بنیاد رکھی جس میں ایک مسجد، طلبہ کا جامعہ اور طالبات کا جامعہ موجود ہے۔ تینوں ذیلی ادارے باحسن طریق دین کی خدمت ادا کررہے ہیں۔ جامعہ کا جملہ انتظام وانصرام بذمہ سائل ہے اور سائل سرکاری ملازم ہے۔ سرکاری ملازمت کے بعد سارا وقت جامعہ کے امور پر گزارتا ہوں۔ 16 کے قریب معلّمین اورمعلّمات تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ بلکہ بطور مدیر میں 18 سال سے تنخواہ بھی نہیں لے رہا۔ اب اولاد جوان ہورہی ہے، مہنگائی کی وجہ سے سرکاری تنخواہ اخراجات کو پورا نہیں کررہی۔
Flag Counter