Maktaba Wahhabi

91 - 614
تعاقب: میت کے پاؤں قبلہ رخ نہ ہونا کیا فی الواقع اولیٰ ہے (از ڈاکٹر عبیدالرحمن چوہدری) ”الاعتصام‘‘ شمارہ 38 میں ایک سوال کا جواب شائع ہوا۔ اس سلسلے میں مجھے کچھ اختلاف ہے۔ ’’الاعتصام‘‘ کی وساطت سے وضاحت درکار ہے۔21 ستمبر 1990ء کے شمارہ ’’الاعتصام‘‘ کے ص:8، پر ایک سوال’’میت کو قبرستان کی طرف (مشرق) لے جاتے وقت اس کے پاؤں قبرستان کی طرف کریں یا قبلہ کی طرف؟ ‘‘ کے جواب میں مرقوم ہے کہ اس موقعہ پر کسی حدیث میں جہت کے تعین کی صراحت نظر سے نہیں گزری۔ بظاہر مسئلہ ہذا میں وسعت معلوم ہوتی ہے۔ ہاں البتہ اولیٰ یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاؤں قبلہ رُخ نہ کیے جائیں ۔ کیونکہ قرآن مجید میں ہے کہ جو شخص اَدب کی چیزوں(شعائر اللّٰہ) کی عظمت رکھے تو یہ (فعل) دلوں کی پرہیزگاری میں ہے۔ ظاہر ہے کہ بصورتِ دیگر پاؤں قبرستان کی طرف ہوں گے ، جس کے جواز میں کوئی کلام نہیں۔‘‘ اس مسئلے میں پاؤں قبلہ رُخ نہ کرنے کو اولیٰ سمجھنا محل نظر ہے کیونکہ اَدب و احترام والی چیزوں کے موقعہ اور محلِّ اَدب کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے۔ اوّلاً یہ کہ قرآن و سنت میں میت کو قبرستان لے جانے کے لیے ایسے آداب کی صراحت نہیں۔ ثانیاً سلف صالحین میں بھی ایسا عمل اولیٰ تصور نہیں کیا گیا۔ اس میں بہت سی الجھنیں پیدا ہوکر پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ مثلاً 1۔ میت کا جنازہ اٹھا کر اس حالت میں چلا جائے کہ اس کے پاؤں آگے کی طرف ہوں، کچھ عیب سا معلوم ہوتا ہے اور نزاع کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔ 2۔ شہروں کے محلوں کی گلیوں، سڑکوں کے ایچ پیچ کبھی شرقاً کبھی غرباً ہونے کی وجہ سے مشکل پیش آئے گی۔ 3۔ مدینہ منورہ یا اس علاقے کا قبرستان اگر قبلہ کی طرف ہے یا یا مخالف سمت تو اولویت ملحوظ رکھ کر جنازہ لے جانے والے کیا کریں گے؟ اگر میت کا سرہانہ کعبہ کی طرف کریں تو قبلہ اول(بیت المقدس) کی طرف پاؤں ہوں گے وہ بھی تو سوء ادبی سمجھی جائے گی اور اگر سر قبلہ اوّل کی طرف کریں تو خانہ کعبہ کی سوء ادبی تصور ہوگی۔ خانہ کعبہ سے یا شہر مکہ سے۔ جنازہ اٹھا کر باہر قبرستان کی طرف لے جانے والوں نے کیا کبھی میت کے پاؤں کو قبرستان کی طرف کرنے کو اولیٰ سمجھا؟ 4۔ انسان کے پاؤں اگر مساجد کی سوء ادبی کا باعث بنتے ہوں تو پھر خانہ کعبہ کے اندر جانے یا نماز پڑھنے کی کیا صورت ہوگی؟ ظاہر ہے کہ پاؤں جوتوں کی طرح الگ نہیں ہو سکتے۔ یہ تو خانہ کعبہ کی زمین پر رکھے ہوئے ہوتے ہیں بلکہ ایسا کرنا تو قبلہ کے آداب میں شامل ہے۔ دیگر حالت جائز نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ تھوکنے اور پیشاب پاخانے کے وقت (کھلی جگہ میں) اس طرف منہ کرنے سے پرہیز کی ہدایت فرمائی ہے۔ پاؤں کی جہت کو
Flag Counter