Maktaba Wahhabi

256 - 614
جواب۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں مطلقاً انجکشن نہ لگوایا جائے۔ کیونکہ حدیث میں ہے: (وَبَالِغْ فِی الِاسْتِنْشَاقِ، إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا)[1] ”یعنی بحالتِ وضو ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کر، الاَّ یہ کہ تو روزہ دار ہو۔‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ خطرہ ہے پانی ناک کے راستہ حلق میں اتر جائے۔ حالانکہ عرفاً یہ کھانا پینا نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی طرح کوئی چیز معدہ میں چلی جائے اس سے روزہ کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔ ٹیکہ میں دواء کے لطیف اجزاء کے متعلق خطرہ ہے کہ وہ مساموں کے راستہ سے معدہ میں آجائیں اور روزہ خطرہ میں پڑ جائے۔ (فتاویٰ اہلحدیث: 2/ 563) البتہ اس بارے میں سعودی عرب کے ممتاز عالمِ دین شیخ عیثمین رحمۃ اللہ علیہ کی رائے یہ ہے کہ بحالتِ روزہ صرف غذائی ٹیکہ نہیں لگوانا چاہیے، دوسرے کا کوئی حرج نہیں۔ روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوایا جا سکتا ہے؟ سوال۔ کیا مریض روزہ کی حالت میں انجکشن (ٹیکہ) لگوا سکتا ہے؟(سائل عبدالرزاق عام۔پڈعیدن) جواب۔ احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ روزہ کی حالت میں انجکشن نہ لگوایا جائے البتہ بحالت اضطراری غیر غذائی ٹیکہ کی گنجائش ہے۔ روزے کی حالت میں بطورِ دوا بھاپ ناک میں چڑھانا: سوال۔روزہ کی حالت میں بھاپ کی شکل میں ناک میں دوائی چڑھانے کا کیا حکم ہے؟ جواب۔ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا اختلاف ہے میرے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ بایں صورت روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکہ دوا غیر طبعی طور پر معدہ میں سرایت کرجاتی ہے۔ حدیث میں جو کھانے پینے سے منع کیا گیا ہے اس سے مراد صرف عرفی کھانا پینا نہیں بلکہ ہر وہ شے جس سے معدہ متاثر ہو لہٰذا وہ ممنوع ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں بحالت روزہ وضو کے وقت ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا منع آیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ خطرہ ہے کہ پانی ناک کے راستہ حلق میں اتر جائے۔ حالاں کہ یہ عرفاً پینا نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی طرح کوئی چیز معدہ میں چلی جائے اس سے روزہ متاثر ہوجاتا ہے۔ بھاپ کی صورت میں دوا کے لطیف اجزا کے متعلق خطرہ ہے کہ وہ مساموں کے ذریعہ معدہ میں آجائیں اور روزہ خطرہ میں پڑ جائے۔
Flag Counter