Maktaba Wahhabi

203 - 614
عورتیں اگرقبرستان جا کر واویلا وغیرہ نہ کریں تو ان کا قبرستان میں جانا جائز ہے؟ سوال۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ اگر عورتیں قبرستان میں جا کر شرک اور واویلا نہ کریں تو ان کا قبرستان میں جانا جائز ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ قبرستان جانے والی عورتوں پر خدا کی لعنت ہوتی ہے۔ ان میں کونسی بات صحیح ہے؟ جواب۔ عورتوں کے لیے زیارتِ قبور جائز ہے۔ اس سلسلہ میں وارد چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں: ۱۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا ، دیکھا کہ وہاں ایک عورت رو رہی ہے۔ فرمایا :(اِتَّقِی اللّٰہَ وَاصْبِرِیْ)[1]’’اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘ وجہ استدلال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اللہ سے ڈر اور صبر کی تلقین کی ہے۔ اگر عورت کے لیے زیارتِ قبور ناجائز ہوتی تو اسے منع فرمادیتے۔ اصولِ فقہ کا قاعدہ معروف ہے: ( تَأْخِیْرُ الْبَیانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَۃِ لَا یَجُوْزُ) 2۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْہَا ) [2] ”میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، سو تم قبروں کی زیارت کرو۔“ حدیث ہذا میں عمومی رخصت مردو زن سب کو شامل ہے۔ 3۔ حضرت عائشہrنے اپنے بھائی عبدالرحمن کی قبر کی زیارت کی تو عبداللہ بن ابی ملیکہ نے ان سے دریافت کیا۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو زیارتِ قبور سے منع نہیں فرمایا تھا؟ کہا ہاں مگر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو زیارتِ قبور کی اجازت فرما دی۔ [3] حاکم نے اس پر سکوت کیا ہے اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو صحیح کہا ہے اور حافظ عراقی نے تخریج ’’اِحیاء علوم الدین‘‘ میں اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔(4/521) 4۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے دریافت کیا کہ جب قبرستان جاؤں تو کیا دعا پڑھوں؟ تو جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو: ( اَلسَّلَامُ عَلٰی اَھْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَ یَرْحَمُ اللّٰہ ُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ وَ اِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ) [4]
Flag Counter