Maktaba Wahhabi

589 - 614
نظریات کی تبدیلی سے وجود میں آتے ہیں، جس طرح معتزلہ نے اپنا نام تو اہل العدل والتوحید رکھا ہوا تھالیکن پس پردہ ان کا مقصود صفاتِ الٰہیہ کا انکار تھا، چنانچہ نام ان کے لیے نفع بخش ثابت نہ ہو سکا۔ اسی طرح ان لوگوں نے اپنے فرقے کا نام ’’جماعت المسلمین‘‘ رکھا ہے لیکن مقصود جہمیہ کی پیروی میں صفاتِ الٰہیہ کا انکار ہے ، لہٰذا یہ نام رکھنے سے ان لوگوں کو بھی( ان شاء اللہ) کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ واضح ہو کہ ’’ اہل الحدیث، یا اہل اسنت ،کسی ایک گروہ کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ منکرین صفاتِ الٰہیہ کے مد مقابل ایک محاذ اور تحریک کا نام ہے ، جس کا مطمح نظر صرف اور صرف کتاب و سنت کی روشنی میں منہج سلف صالحین کو واضح کرنا ہے ،یہ ایک طرزِ فکر و عمل اور منہج حیات کا نام ہے۔ کیا احمد بن حنبل شیعہ مسلک کے پیرو تھے؟ سوال۔ احمد بن حنبل شیعہ مسلک کا پیرواور یہود و نصاریٰ کا ایجنٹ تھا؟ ۔ وہ اعادۂ روح کا قائل تھا، اور اس نے مسلمانوں میں یہ عقیدہ پھیلا دیا کہ مرنے کے بعد دنیاوی گڑھے (قبر) میں دنیاوی بدن سے روح کا تعلق قائم کردیا جاتا ہے ،لہٰذا احمد بن حنبل مخالف قرآن عقید کی وجہ سے خود بھی کافر ہوا اور امت کی اکثرت کو بھی کافر کردیا۔ جواب۔ جہم بن صفوان ، بشر بن غیاث المریسی، واصل بن عطاء، احمد بن داؤد المعتزلی کی معنوی اولاد کو حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ جیسی عظیم ہستی کا نام کیسے ہضم ہو سکتا ہے ؟ بات یہ ہے کہ سورج کی طرف تھوکنے سے تھوک اپنے چہرے پر ہی گرتی ہے، اس طائفہ باطلہ کی ہر زہ سرائی سے امام ذی شان کے مرتبہ و مقام میں کچھ فرق نہیں پڑتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیاں قیامت تک زندہ وجاوید رہیں گی۔ امام علی بن المدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( اِنَّ اللّٰہَ اَعزََّ ھٰذَا الدِّیْنَ بِرَجُلَیْنِ لَیْسَ لَہٗ ثَالِثٌ، أَبُوْبَکْرِ الصِّدِّیْقُ یَوْمَ الرِّدَّۃِ، وَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ یَوْمِ الْمِحْنَۃِ) ” اللہ نے اس دین کی حفاظت و صیانت کا کام دو آدمیوں سے لیا ہے ، تیسرا کوئی نہیں۔ فتنہ ارتداد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ثابت قدمی کا ثبوت دیا اور فتنہ خلق قرآن میں احمد بن حنبل چٹان ثابت ہوئے۔‘‘ تاریخ شاہد ہے کہ امام موصوف کے حاسدین ہر دور میں پیدا ہوئے اور صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ ان بدبختوں نے اپنی آخرت بھی برباد کر ڈالی۔خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ ذٰلِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْن امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی وفات پر سب سے زیادہ رنج و غم یہود و نصریٰ ، مجوسیوں اور ان کے لے پالک سازشی عناصر( نام نہاد مسلمانوں) کو ہوا تھا، خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ جس روز احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہوئی اس روز بیس ہزار یہودی ، نصرانی اور مجوسی مسلمان ہوئے۔ مزید کہا کہ میں نے الورکانی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جس دن احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی موت
Flag Counter