Maktaba Wahhabi

192 - 614
جواب۔ انبیاء o کے اجساد سلامت رہنے والی حدیث کے متعلق علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( قُلْتُ : وَ ھٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ )[1] ”یہ سند صحیح ہے مسلم کی شرط پر ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا حدیث (عَجْبُ الذَّنَبِ)کے عموم سے یہ روایت مخصوص ہے۔ اصحابِ شرع کے ہاں یہ قاعدہ مسلمہ ہے اس کا کوئی بھی انکاری نہیں۔( وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَشَائُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم) قبر میں روح اور جسم کے تعلق کی نوعیت کیا ہے ؟ سوال۔دفنانے کے بعد روح اپنا وقت آسمان پر گزارتی ہے یا قبر میں یا دونوں جگہ ؟ (سائل محمد اسلم عظیم منصوری، چونیاں)(3 نومبر 1989ء) جواب۔ قبر میں بعد از سوال مومن کی روح علّییّن میں اور کافر کی سجّین میں چلی جاتی ہے۔ لیکن ہر روح کا مستقر سے معنوی اتصال بدستور قائم رہتا ہے اور یہ اتصال دنیاوی زندگی کے مشابہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے قریب تر حالت سوئے ہوئے انسان کی ہے۔ بظاہر اس کی روح انفصالی شکل میں کئی جگہ گھومتی پھرتی ہے اور بعض علماء نے اس کو سورج کی شعاؤں سے بھی تشبیہ دی ے جو دُور دُور تک پھیل جاتی ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مطبوعہ فتاویٰ میں فرماتے ہیں: ( إِنَّ اَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِیْ عِلِّیِّیْنَ وَ اَرْوَاحُ الْکُفَّارِ فِی سِجِّیْنَ وَلِکُلِّ رُوْحٍ اِتِّصَالٌ وَھُوَ اِتِّصَالٌ مَعْنَوِیٌّ لَا یُشْبِہُ الْاِتِّصَالَ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا بَلْ اَشْبَہُ شَْیئٍ بِہٖ حَالُ النَّائِمِ اِنْفِصَالًا وَ شَبَّھَہٗ بَعْضُھُمْ بِالشَّمْسِ اَیْ بِشُعَاعِ الشَّمْسِ وَ ھٰذَا مَجْمَعُ مَا افْتَرَقَ مِنَ الْأَخْبَارِ اَنَّ مَحَلَّ الْأَرْوَاحِ فِی عِلِّیِّیْنَ وَفِیْ سِجِّیْنَ وَ مِنْ کَوْنِ اَفْنِیَۃِ الْاَرْوَاحِ عِنْدَ اَفْنِیَۃِ قُبُوْرِھِمْ کَمَا نَقَلَہٗ ابْنُ عَبْدِالْبَرِّ عَنِ الْجَمْھُوْرِ )[2] اور شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ابن عبد البر کا قول یعنی روحوں کا عالم قبور میں ہونا اور مالک کا قول یعنی روحیں جہاں چاہتی ہیں کھاتی پیتی ہیں۔ یہ اقوال ضعیف ہیں کیونکہ قرآن کے ظاہر کے مخالف ہیں۔ قرآن کا ظاہر دلالت کرتا ہے کہ ارواح اللہ کے ہاں ممسک( تھمی) ہیں۔ انھیں نعمتیں اور عذاب اللہ کی مشیت کے تحت پہنچتا رہتا ہے۔ اس میں کوئی مانع ( رکاوٹ) نہیں کہ ان پر عذاب اور نعمتیں پیش ہوں۔ پھر سب بدن یا اس کے بعض اجزاء کو اس کا احساس بھی ہو اور مشارٌ الیہ دلیل اللہ کا ارشاد ہے: ( اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا…)( حاشیہ فتح الباری،ج:3،ص:223)
Flag Counter