Maktaba Wahhabi

434 - 614
یا دو جانیں ہی لازمی ہیں؟ کون سا مسلک کتاب و سنت کے زیادہ قریب ہے ؟ اور عقیقے کے جانور میں قربانی والی شرائط ہیں یا نہیں؟ (سائل) (12 اپریل 2002ء) جواب۔ بچے کی طرف سے عقیقہ دو بکریوں کا ہونا چاہیے دیگر جانوروں کے بارے میں کوئی صحیح روایت وارد نہیں اور بچی کی طرف سے ایک بکری کافی ہے۔ عقیقہ کے جانور کی شرائط کے بارے میں حدیث میں کوئی خاص تصریح وارد نہیں، صرف مکافئتان کا لفظ آیا ہے۔ ’’مجمع البحار‘‘ میں ہے کہ دو بکریاں جو سن(عمر) میں برابر ہوں، جس سے مقصد یہ ہے کہ عقیقے کا جانور مسنہ(دودانتا) ہونا چاہیے۔ یا کم از کم یہ ہے کہ ایک سال کا جذعہ(دنبہ) ہو، البتہ احتیاط اس میں ہے کہ جانور میں قربانی والی شرائط ہوں۔ اونٹ گائے سے عقیقہ کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ کیا گائے یا اونٹ سے عقیقہ کیا جا سکتاہے یا نہیں؟۔ قربانی میں گائے کے سات اور اونٹ کے دس حصے ہوتے ہیں۔ عقیقہ میں گائے یا اونٹ کی کیا صورت ہو گی؟(عبدالرشید) (24 نومبر1995ء) جواب۔ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ جمہور اہل علم جواز کے قائل ہیں۔(فتح الباری(9/539) میں بحوالہ ’’طبرانی‘‘ اور ’’ابو الشیخ‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًایک روایت نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: (یُعَقُّ عَنْہُ مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ) ”یعنی لڑکے کی طرف سے اونٹ ،گائے ، بکری کا عقیقہ کیا جائے ۔‘‘ لیکن کسی حدیث میں حصوں کی تصریح نہیں۔اسی بناء پر اہل علم کااس بارے میں اختلاف ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ پورے اونٹ اور گائے کے قائل ہیں اور امام رافعی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے قربانی کی طرح اس میں بھی سات حصے ہو سکتے ہیں۔ اونٹ میں دس کا بھی جواز بیان کیا گیا ہے۔ شاید انھوں نے عقیقہ کو قربانی پر قیاس کیا ہو۔ لیکن اونٹ کی قربانی میں دس کی شراکت بذاتِ خود مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ پس دلائل کے اعتبار سے راجح مسلک یہ ہے کہ بکری یا ایک مینڈھا عقیقہ کیا جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (عَنِ الغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ، وَعَنِ الجَارِیَۃِ شَاۃٌ) [1] اونٹ اور گائے کے جواز والی مذکورہ بالا روایت سخت ضعیف اور ناقابلِ حجت ہے۔ بلکہ علامہ البانی نے ’’الارواء‘‘ ( 4/393) میں اس کو من گھڑت قرار دیا ہے۔ اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی خاموشی پر تعجب کا اظہارکیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اونٹ کے عقیقہ کا سختی سے انکار کیا ہے۔ اور بطورِ استدلال حدیث (عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ) پیش کی
Flag Counter