Maktaba Wahhabi

114 - 614
جواب۔ مخصوص دعا کے علاوہ بچوں کے لیے دوسری دعائیں پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر کسی موقع پر پڑھ لی جائیں تو بظاہر کوئی حرج نہیں۔ اس صورت میں ان لفظوں کا مفہوم یہ ہو گا۔ یہاں کے لوگوں سے بہتر لوگ اور یہاں کے جوڑے سے بہتر جوڑا یعنی احباب وغیرہ۔ قرآن میں ہے: (اُحْشُرُوْا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَہُمْ) (الصافات : 22)( اَیْ اَشْبَاہَہُمْ وَ اَمْثَالَہُمْ) ”یعنی ظالموں اور ان کے ازواج یعنی ان کے مشابہ لوگوں کو اکٹھا کرو۔‘‘ اور غیر شادی شدہ بالغ اگر فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں یہ دعا پڑھنے سے بھی یہی مقصود ہوگا۔ اور حدیث (اِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَاَخْلِصُوا لَہُ الدُّعَائ)[1] کے عموم کا تقاضا ہے کہ نیک و بد سب کے لیے یہ دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ کیونکہ اخلاصِ دعا کا تعلق سب سے ہے۔ کیا بچے کی نمازِ جنازہ میں دعاخاص وقت کے لیے ہے؟ سوال۔ کیا بچہ کی نمازِ جنازہ میں دعا ( اَللّٰہُمَّ اجعَلہُ لَنَا سَلَفًا وَ فَرَطًا)خاص نہیں بلکہ عام وقت میں دعا کرنے کے لیے ہے؟ جواب۔ مشارٌ الیہ دعا صحیح بخاری کی تبویب (باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ)کے تحت حسن سے منقول ہے۔ حسن کے اثر میں بچہ کی نمازِ جنازہ کی تصریح موجود ہے۔ جنازہ کی نماز میں سلام ایک طرف کا حکم ہے یا دونوں طرف؟ سوال۔جنازہ کی نماز میں سلام ایک طرف کا حکم ہے یا دونوں طرف؟ (حاجی بشیر احمد کشمیری) (2 جنوری 1998ء) جواب۔ نمازِ جنازہ میں دو سلام ہیں۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے : ( ثَلَاثُ خِلَالٍ کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہُنَّ، تَرَکَہُنَّ النَّاسُ , إِحْدَاہُنَّ: التَّسْلِیمُ عَلَی الْجَنَازَۃِ مِثْلُ التَّسْلِیمِ فِی الصَّلَاۃِ )[2] یعنی’’ تین خصلتیں ایسی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر عمل پیرا تھے لیکن لوگوں نے انھیں ترک کردیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ جنازہ میں سلام نما زکی طرح ہے ۔‘‘ اور’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے : (اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ کَانَ یُسَلِّمُ تَسْلِمَتَیْنِ فِی الصَّلٰوۃِ) [3]
Flag Counter