Maktaba Wahhabi

456 - 614
کمی و بیشی کرنے سے انتہائی گریزاں رہتی ہے ، تو ایسے خوش نصیب لوگ ہی فرقہ ناجیہ میں شمار ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ وہ شریعت کی بعض نصوص کا انکار کردیتے ہیں۔اس کی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اسلام میں ابھی ابھی( نئے نئے) داخل ہوئے ہیں( اور انھیں ان نصوص کا علم نہیں)یا وہ اسلامی علاقوں کے دور دراز خطے میں پیدا ہوئے۔ (جہاں اسلامی تعلیمات عام نہیں) تو انھیں یہ شرعی حکم معلوم نہیں ہو سکا جس کا انھوں نے انکار کیا ہے۔ بعض افراد ایسے ہوتے ہیں جو کسی گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں یا ایسی بدعت ایجاد کرتے ہیں جو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کرتی تو یہ مومن ہیں۔ انھوں نے جو نیکی کی اس کے لحاظ سے وہ اللہ کے فرماں بردار ہیں۔ اور جس گناہ یا بدعت کا ارتکاب کیا اس کے لحاظ سے گناہ گار ہیں یہ لوگ اللہ کی مشیت میں داخل ہیں، چاہے تو معاف کردے یا سزا دے۔ کچھ وہ لوگ ہیں جو واضح ہو جانے کے بعد بھی دین کے کسی بنیادی مسئلے کا انکار کردیتے ہیں اور اللہ کی ہدایت چھوڑ کر اپنی خواہش نفس کی پیروی کرتے ہیں یا شرعی نصوص کی ایسی بعید تاویل کرتے ہیں، جو پہلے گزرے ہوئے تمام مسلمانوں کے خلاف ہوتی ہے۔ جب ان کے سامنے حق واضح کیا جائے اور مباحثہ و مناظرہ کے ذریعے حجت قائم کردی جائے تب بھی حق کو قبول نہیں کرتے تو ایسے لوگ کافر اور مرتد ہیں، خواہ وہ خود کو مسلمان کہیں، خواہ اپنے عقیدہ و طریقہ کے مطابق پوری کوشش سے اسلام کی تبلیغ کریں۔( ملخص فتاوٰی شیخنا ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ، ص: 150،جلد دوم) دینی جماعتیں اور تنظیم سازی کی شرعی حیثیت: سوال۔ ہمارے ملک میں بہت سی دینی جماعتیں اور تنظیمیں ہیں مثلاً جمعیت اہل حدیث، غرباء اہل حدیث، حزب اللہ، مرکز الدعوۃ والارشاد، جماعت المسلمین، مرکزی جمعیت اہل حدیث، اشاعۃ التوحید والسنۃ (عبد السلام رستمی) وغیرہ۔ 1۔ ان کی جماعت سازی اور تنظیم سازی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ 2 ۔ان جماعتوں اور تنظیموں کے امیر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ 3 ۔خلافت اسلامیہ کے احیاء کے لیے انفرادی دعوت وجہاد کرنا چاہیے یا کسی تنظیم کے ساتھ مل کر کوشش کی جائے؟ (سائل : عبدالرحمن) (29ستمبر 2000ء) جواب۔1۔مختلف ناموں سے جماعت بندی اورتنظیم سازی میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ بشرطیکہ مقصود صرف دعوت الی اللہ اور کسی نہ کسی انداز میں دین کی خدمت ہو، ناموں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ’’صحیح بخاری‘‘ میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اُکْتُبُوْا لِیْ مَنْ تَلَفَّظَ بِالْاِسْلَامِ مِنَ النَّاسِ، فَکَتَبْنَا لَہُ أَلْفًا وَّخَمْسَمِائَۃِ رَجُلٍ)[1]
Flag Counter