Maktaba Wahhabi

225 - 614
جواب۔ مذکورہ دونوں واقعات من گھڑت ہیں۔ شریعت میں ان کا کوئی ثبوت نہیں۔ میت کے لیے قرآن خوانی کا کیا حکم ہے؟ سوال۔اگر گھر بیٹھ کر میت کے لیے قرآن خوانی کی جائے تو کیا میت کو اس کا ثواب ملے گا(بعض لوگ گھروں میں سیپارے تقسیم کرتے ہیں کہ قرآن خوانی کی جائے میت کو ثواب پہنچانے کے لیے کیا یہ جائز ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں واضح کرکے بتائیں۔ آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔ (ایک سائل از لاہور) (11 جون 1999ء) جواب۔ میت کی طرف سے قرآن خوانی کرنے یا کرانے کا کوئی ثبوت نہیں بلکہ میت کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے۔ جس کی تعلیم قرآن میں بایں الفاظ دی گئی ہے۔ (رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ) (الحشر:10) کیا مردوں کو قرآن پاک کا ثواب پہنچتاہے؟ سوال۔ کیا مُردوں کو قرآن پاک کا ثواب پہنچتا ہے یا نہیں اگر میں اپنے دادا، چچا، تایا یا کسی رشتہ دار کے لیے ماں باپ کے علاوہ قرآن پڑھوں تو کیا ان کو ثواب پہنچے گا یا نہیں؟(سائل اصغر محمود) (17کتوبر1994ء) جواب۔ اس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ شیخ علی متقی حنفی صاحبِ’’کنزالعمال‘‘ فرماتے ہیں: ( اَلاِجْتِمَاعُ لِلْقِرَائَ ۃِ بِالْقُرْاٰنِ عَلَی الْمَیِّتِ بِالتَّخْصِیْصِ فِی الْمَقْبَرَۃِ اَوِ الْمَسْجِدِ اَوِ الْبَیْتِ بِدْعَۃٌ مَذْمُوْمَۃٌ) یعنی میت پر قرآن خوانی کے لیے جمع ہونا بالخصوص قبرستان یا مسجد یا گھر میں مذموم بدعت ہے۔‘‘ اور صاحب ِ’’سفر السعادۃ‘‘ کا کہنا ہے: ( وَ لَمْ تَکُن الْعَادَۃُ اَن یَّجْتَمِعُوا لِلْمَیِّتِ وَ یَقرؤا لَہُ الْقُرْاٰن ) یعنی ’’سلف کی عادت نہیں تھی کہ جمع ہو کر میت کے لیے قرآنی خوانی کرتے ہوں۔‘‘ ایصالِ ثواب کے لیے کوئی دن مقرر کرنا شرع میں ثابت نہیں: سوال۔آج کل بعض اہل حدیث بھی فوت ہونے کے بعد وارثانِ میت ایک دن مقرر کرکے عوام کو اطلاع دے کر بلا کر دیگیں وغیرہ پکا کر ایصالِ ثواب کر لیا کرتے ہیں کیا یہ وہی بدعتی ٹولہ کے عمل کے مطابق نہیں جو چالیسواں وغیرہ کہہ کر کرتے ہیں؟ بَیِّنُوْا بِالدَّلِیْلِ تُوجرُوْا مِنَ اللّٰہِ الْجَلِیْلِ (احقر عبدالغفور وٹو،شیخوپورہ) (یکم اکتوبر1993ء)
Flag Counter