Maktaba Wahhabi

335 - 614
جن میں تصریح ہے کہ حج فی سبیل اﷲ میں داخل ہے اور بعض روایتوں میں عمرہ کی بابت بھی تصریح ہے۔ اگر عمرہ کی تصریح نہ ہوتی تو بھی عمرہ حج کے حکم میں داخل ہوتا لیکن بعض روایتوں میں تصریح آنے سے اور پختگی ہو گئی۔ (فتاویٰ اہلحدیث: 2/ 493) لیکن بعض اہل علم کا خیال ہے۔ فی سبیل اﷲ کا لفظ عام ہے۔ ہر کارِ خیر کو شامل ہے۔ چنانچہ ’’تفسیر فتح البیان‘‘ اور ’’تفسیر کبیر‘‘ میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اگر اس پر کوئی عمل کرے تو اس پر اعتراض تو نہیں ہو سکتا مگر چونکہ زکوٰۃ فرضی صدقہ ہے۔ اس کو ایسی طرز پر ادا نہ کرنا چاہیے۔ جس میں تردّد ہے۔ دیکھئے نماز میں جب شک ہو جاتا ہے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو، تو حکم ہے کہ ایک رکعت اور پڑھے تاکہ شک سے نکل جائے۔ پس زکوٰۃ بھی قرآن میں نماز کے ساتھ ذکر ہوئی ہے اس میں بھی احتیاط چاہیے۔ اس لیے بہتر ہے فی سبیل اﷲ سے مراد جہاد لیا جائے یا حج عمرہ کیونکہ جہاد تو بالا تفاق مراد ہے اور حج عمرہ حدیث نے داخل کر دیا ہے۔ مگر جیسا عام ہے ویسا رکھا جائے تو پھر فقراء مساکین وغیرہ کا الگ ذکر کیا ہے۔ اس لیے ظاہر یہی ہے کہ اس سے مراد خاص ہے اور خاص بغیر دلیل کے مراد نہیں ہو سکتا۔ دلیل یا تو آیت ہے یا اتفاقِ مفسرین ہے۔ جیسا کہ حج عمرہ ہونے پر ہے۔ باقی کی بابت کوئی دلیل نہیں۔ (حوالہ مذکور: 2/ 495) (عام صدقات) دنیا ملعون ہے تو اس سے حاصل شدہ چندے ،صدقات و خیرات کا حکم سوال۔حدیث شریف میں دنیا کو ملعون کہا گیا بلکہ مردار اور اس کو چاہنے والے کتے۔ مگر اس عالم ِ اسباب میں اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں۔ دورِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک مسلمانوں سے چندہ صدقات و خیرات کی اپیل کی جاتی رہی ہے بلکہ آج کل تو مذہب کے نام پر مانگنے کی خوب دَوڑ لگی ہوئی ہے۔ اس تضاد کی تشریح یا تاویل کیسے ممکن ہے؟ (15 نومبر 1996ء) جواب۔ دنیا قابلِ مذمت اس وقت بنتی ہے جب اللہ سے دُوری کا سبب بنے اور جب اس کو راہِ للہ صرف کرکے قربِ الٰہی کی سعی کی جائے تو یہ باعثِ افتخار ہے جس طرح کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے متعدد واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ مثلاً حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ سے انفاق میں سبقت لے گئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ تبوک کے موقعہ پر مال خرچ کرکے درجات العلیٰ کے وارث بنے۔ زکوٰۃ کی بجائے صدقہ و خیرات اور دینی مدارس کی امداد کرنا سوال۔ایک آدمی اپنے مال کی مستقل طور پر ہر سال زکوٰۃ ادا نہیں کرتا مگر صدقہ و خیرات اور دینی مدارس کی امداد زکوٰۃ
Flag Counter