Maktaba Wahhabi

303 - 614
(وَ اٰتُوْاحَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ) (الانعام:141) ”فصل کا حق واجب کٹائی کے دن ادا کرو۔‘‘ ان آیات اور احادیث میں مالک اور مزارع سب کے لیے عشر کی ادائیگی کا عمومی حکم ہے جس کا تقاضا ہے کہ کل پیداوار میں عشر ہو خواہ علیحدہ علیحدہ حصہ نصاب سے کم ہو۔ حدیث میں بکریوں وغیرہ کے متعلق تصریح موجود ہے۔ (ملاحظہ ہو کتاب الزکاۃ صحیح بخاری،ج:1،ص:195) (سونا چاندی کے مسائل) سونے میں زکوٰۃ کا نصاب سوال۔سونے پر زکوٰۃ کی شرح کیا ہے۔ کتنا سونا ہو تو زکوٰۃ دینی واجب ہوتی ہے۔ (سائل حبیب الحق محلہ جامع مسجد روہتاس ضلع جہلم) جواب۔علی الاقل سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے اس میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے یا موجود نرخ کے اعتبار سے اس کی قیمت نقدی کی صورت میں ادا کی جائے۔ ساڑھے چھ تولہ سونے پر زکاۃ ادا کرنے کا حکم سوال۔ ایک صاحبِ نصاب شخص کے پاس ساڑھے چھ تولے یا اس سے زائد وزن کا سونا ہے اور اس پر سال گزر چکا ہے ، وہ زکوٰۃ کس حساب سے ادا کرے گا؟ جب کہ ہمارے ملک میں سونے کے دو ریٹ یعنی قیمت خرید اور قیمتِ فروخت رائج ہیں۔ مثال کے طور پر ایک بندہ 50000 روپے مالیت کا سونا خریدتا ہے اور کچھ عرصے بعد اسے بیچنے کا ارادہ کرے تو سنار اسے کبھی بھی 50000 روپے میں نہیں خریدے گا ، بلکہ لازماً اس کی قیمت کم کرے گا اور قسم قسم کے کاروباری حیلوں سے کام لے گا کہ اس میں اتنا میل ہے اور اتنی پالش۔ اگر بیچتے وقت اس سونے کی قیمت 48000 روپے بنتی ہو تو اس صورت میں وہ بندہ کتنی مالیت کے سونے کا مالک ہے ؟ 50000 روپے کا یا 48000 روپے کا ؟ اور وہ زکوٰۃ قیمت ِ خرید کے حساب سے ادا کرے گا یا قیمتِ فروخت کے حساب سے؟ ( ابوعبداللہ۔ مردان) (۱۱ جنوری 2002ء) جواب۔ مذکورہ بالا صورت میں زکوٰۃ تو خالص سونے پر ہی ہے۔ا گر وہ ڈلی کی صورت میں ہے تو اس میں کھوٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور اگر وہ زیور کی صورت میں ہے تو اس کی زکوٰۃ میں فقہائے امت کا اختلاف ہے۔ زیادہ احتیاط و الا مسلک یہ ہے کہ خالص سونے کا حساب لگا کر زیور کی زکوٰۃ ادا کی جائے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی میں حساب قیمتِ فروخت کا لگائیں کیونکہ زکوٰۃ دینے والے کی حیثیت زیور کے بائع جیسی ہے۔اس کے عوض میں جو شئے اس نے اللہ سے
Flag Counter