Maktaba Wahhabi

464 - 614
بالوں کو خضاب لگانا سوال۔ کیا بالوں پر سرخ یا بھورے رنگ (Brown Colour)کا خضاب لگانا جائز ہے ؟ اور کالا خضاب کن حالتوں میں لگایا جا سکتا ہے؟ ( محمد ایوب ہٹھان، ماتلی ضلع بدین) (4 اپریل 2003ء) جواب۔ احادیث میں صرف کالے خضاب کی ممانعت وارد ہے، اس کے علاوہ تمام رنگ استعمال کرنے جائز ہیں تاہم بعض علماء نے جہاد کی حالت میں سیاہ خضاب کی بھی اجازت دی ہے اور بعض نے مطلقاَ( یعنی عام حالات میں بھی ) رخصت دی ہے۔ سلف میں سے سعد بن ابی وقاص، عقبہ بن عامر، حسن ، حسین، جریر وغیرہ رخصت کے قائل ہیں۔ ابن ابی عاصم نے ’’کتاب الخضاب‘‘ میں اسی مسلک کو اختیار کیاہے۔ لیکن راجح بات یہ ہے کہ خالص سیاہ خضاب مطلقاً ناجائز ہے۔ حدیث جابر رضی اللہ عنہ میں ہی۔ (جَنِّبُوا السَّوَادَ)[1] ”یعنی اسے خضاب لگاؤ مگر کالے رنگ سے بچاؤ۔‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: فتح الباری:(10/254۔355) عورتوں کا بیوٹی پارلر سے بال رنگوانے کا حکم سوال۔ عورت کا بیوٹی پارلر میں جا کر مہندی کی بجائے کیمکل یا کسی اور چیز سے بال رنگوانا کیسا ہے ؟ (سائل) (25 جولائی 2003ء) جواب۔ خالص کالے رنگ سے بچتے ہوئے اگر مہندی کے علاوہ بھی مصنوعی طریقے سے بالوں کو رنگ لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ حرام کی آمیزش نہ ہو اور فاسق و فاجر اور کافر عورتوں سے تشبیہ بھی مقصود نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ)[2] ”جو کسی قوم کی مشابہت کرتا ہے وہ ان ہی سے بن جاتا ہے۔‘‘ یہ حقیقت مسلّمہ ہے کہ جنس میں یا کسی وصف میں اشتراک اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتا ہے۔ جو طبعی طور پر یا عادی طور پر اثر انداز ہوتاہے اوراپنے اندر عقل کو مسخر کرنے کی خاصیت بھی رکھتا ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں۔ بالوں کا اپنا طبعی رنگ( سیاہ یا کوئی اور بھورا وغیرہ) اصل حالت میں قائم ہو تو پھر بلاوجہ تبدیلی کا نہیں سوچنا چاہیے
Flag Counter