Maktaba Wahhabi

153 - 614
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: اِغَاثَۃُ اللَّھْفَانِ مِنْ مَصَایِدِ الشَّیْطَانِ لِلحَافِظِ ابْنِ قَیِّم (ص: 222تا 231، اور فتاویٰ أھل حدیث :3/441 تا 445) قبر کے ساتھ سیٹ پر نام وفات، عمر،پتہ لکھنا یا قبر پر نشاندہی لگانا کیسا ہے ؟ سوال۔ قبر کے ساتھ سیٹ پر نام وفات، عمر،پتہ لکھنا جائز ہے یا نہیں؟ یا قبر پر نشانی لگانا کیسا ہے ؟ مثلاً پتھر لگا دینا یا برتن گاڑ دینا ؟ یا لکڑی گاڑ دینا ؟ نام لکھنا وغیرہ ؟(محمد عرفان محمدی، ضلع وہاڑی) (30 اگست 1996) جواب۔ قبر پر لکھنے کی ممانعت وارد ہے۔ تحریر کی جونسی صورت بھی ہو سب ممنوع ہے۔ چنانچہ جامع ترمذی وغیرہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ قبر کو چونا گچ کیا جائے۔ اس پر بیٹھا جائے۔ اس پر عمارت بنائی جائے یا اس پر کچھ لکھا جائے۔ [1] مباح شئے کے ساتھ قبر پر نشانی رکھنے کا کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا کہ اس سے میں اپنے بھائی کی قبر پہچان لوں گا اور ہمارے اہل میں سے جو فوت ہو گا اس کے قریب ہی دفن کروں گا۔[2] البتہ حدیث اَوْ یُکْتَبُ عَلَیْہِ کی بناء پر قبر پر کتبہ لگانا حرام ہے۔ [3] امام محمد ’’آلاثار‘‘ میں لکھتے ہیں :’’قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ (حرام ) ہے۔‘‘ قبر پر نشانی لگانا کیسا ہے؟ سوال۔ قبر پر نشانی لگانا کیسا ہے؟ مثلاً پتھر لگا دینا یا برتن گاڑ دینا؟ یا لکڑی گاڑ دینا؟ نام لکھنا وغیرہ؟ (سائل) (27 مئی 2011) جواب۔ مباح چیز کے ساتھ قبر پر نشانی رکھنے کا کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا: ’’اس سے میں اپنے بھائی کی قبر پہچان لوں گا اور ہمارے اہل میں سے جو فوت ہوگا اس کے قریب ہی دفن کروں گا۔‘‘ [4] البتہ حدیث (اَوْ یُکْتَبَ عَلَیْہِ) (الحاکم:1/370) کی بناء پر قبر پر کتبہ لگانا حرام ہے۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ ’’الآثار‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ (حرام) ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter