Maktaba Wahhabi

127 - 614
بسند حسن حدیث میں ہے:(اَلسِّقْطُ یُصَلّٰی عَلَیْہِ)’’اسقاط والے بچے کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔‘‘ دوسری بات یہ ہے کہ یہ مسلمان کی میت ہے۔ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (اَلْقَوْلُ بِعَدَمِ الصَّلَاۃِ عَلَی السِّقْطِ ضَعِیْفٌ وَالصَّوَابُ شَرِعِیَۃ الصَّلَاۃ عَلَیْہِ اِذَا سقط بعد نَفخِ رُوْح فِیْہِ وَ کَانَ مَحْکُوْمًا بِاسْلَامِہ لَأنہ مَیِّتٌ مُسْلِمٌ فَشُرِعَتِ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ کَسَائِرِ مَوْتٰی الْمُسْلِمِیْنَ)(حاشیہ فتح الباری:3/201) ”مولود قبل از وقت کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا قول ضعیف ہے۔ درست بات یہ ہے کہ اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا مشروع ہے۔ جب کہ وہ روح پھونکے جانے کے بعد پیدا ہوا ہے، وہ مسلمانوں کے ہاں مسلمان ہی پیدا ہوا ہے۔ لہٰذا دوسری مسلمان میتوں کی طرح اس پر بھی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔‘‘ نمازِ جنازہ میں امیر اور غریب میں فرق کرنا سوال۔ نمازِ جنازہ غائبانہ جمعہ کی نماز کے بعد ادا کی جاتی ہے لیکن عام اہل حدیث کی نہیں بلکہ خطیب، امیر، یا شوریٰ کے اراکین کے رشتہ داروں کی اور باقی کو کہتے ہیں کہ دعا کر لیتے ہیں۔ یہ فرق جائز یا ناجائز ؟ (سائل : محمد عبدالکبیر) (9 دسمبر 1994) جواب۔ اصل یہ ہے کہ فوت شدہ سب حضرات کے لیے دعائے مغفرت کی جائے۔ غائبانہ جنازہ کا صرف جواز ہے اگر کوئی اس پر عمل کرنا چاہے تو پھر بلاامتیاز سب سے مساوی سلوک ہوناچاہیے کیونکہ دین اسلام مساوات کادرس دیتا ہے۔ عوام الناس میں مقبول سماجی و سیاسی شخصیت کے کسی عزیز کی فوتگی پر جنازہ میں شرکت سوال۔ کچھ لوگ ایسے معروف ہوتے ہیں کہ سیاسی، سماجی حیثیت میں بہت مقبول ہوتے ہیں، ہر مسلک کے لوگوں سے ان کے تعلقات استوار ہوتے ہیں، ان کا کوئی عزیز مر جائے تو بلا تمیز مسلک و عقیدہ لوگ اس جنازہ میں صرف تعلقات نبھانے کی خاطر چلے جاتے ہیں اس طرح کے جنازے میں اہل علم و شعور کو شامل ہونا چاہیے یا نہیں؟ (عبدالرزاق اختر۔ رحیم یار خان) (8جون 2001ء) جواب۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرے تو شرکت میں کوئی حرج نہیں۔ بشرطیکہ بذاتِ خود ان کی شرکیات اور بدعات سے اجتناب کرے۔ اگر دینی فرض ادا نہیں کر سکتا تو پھر شریک نہیں ہونا چاہیے۔ کسی میت پر متعدد بار جنازہ پڑھنا سوال۔ ایک عورت اپنے والدین کے ہاں ملتان میں فوت ہو گئی۔ جب کہ وہ قصوررہتی تھی۔ جب اس کے گھر والے اس کی نعش لینے گئے تو انھوں نے اس کا جنازہ وہیں پڑھ لیا۔ جب وہ اپنے گاؤں قصور میں آئے تو چند لوگوں نے دوبارہ
Flag Counter