Maktaba Wahhabi

147 - 614
الْمَوْتَی أَنْ یُقْبَرُوا وَإِلَّا فَالْکَافِرُ وَمَنْ شَاء َ اللّٰهُ ) [1] ”قبر کی طرف عذاب کی نسبت اس لیے ہے کہ اکثر و بیشتر عذاب اسی میں ہوتا ہے اور اس لیے بھی کہ اکثر مُردوں کو قبروں میں دفن کیا جاتا ہے۔ ورنہ کافر اور نافرمان جن کو اللہ عذاب میں مبتلا کرنا چاہتا ہے انھیں موت کے بعد عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے، خواہ وہ دفن نہ بھی ہوں، لیکن یہ مخلوق سے پردے میں ہوتا ہے۔ اظہار وہاںہوتاہے جہاں اس کی مرضی ہو۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ قبر کے ہموار ہونے سے عذابِ قبر میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا کیونکہ اس کا تعلق قبر کی بجائے تمام تر برزخی زندگی سے ہے۔ اب چاہے کوئی سمندر میں غرق ہو یا کسی کی راکھ کو ہوا میں اڑا دیا جائے ، یا اسے جنگلی درندے کھاپی جائیں پھر بھی برزخی محاسبے سے بچ نہیں سکتا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : شرح عقیدۃ طحاویہ اور التذکرہ(امام قرطبی) قبر پر پتھر ،سیمنٹ وغیرہ استعمال کرنا سوال۔ قبر کی مضبوطی کے لیے اکیلی ایک’’پوہڑی‘‘ پتھر لگا کر درجوں میں سیمنٹ بھرنا جائز ہے یا نہیں؟ (محمد یعقوب منڈڑیاں) ( 9 فروری 1996) جواب۔ قبر پر آگ سے پکی ہوئی شئے استعمال کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ قرآن میں ہے: (مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ وَ فِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَ مِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی) (طٰہٰ :55) ”یعنی ہم نے مٹی سے تمھیں پیدا کیا اور اس میں تمھیں لوٹائیں گے۔ اور اسی سے تمھیں دوبارہ نکالیں گے ۔‘‘ پھر برزخی معاملات میں قبر کی مضبوطی کو کوئی خاص اہمیت نہیں۔ یہ محض طفل تسلی ہے۔ قبر میں پکی اینٹوںوغیرہ کا استعمال کرنا سوال۔ کیا آگ سے پکی چیز کو قبر میں استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ جیسے سیمنٹ کی سلیں وغیرہ۔ (سائل) (19 مارچ 2004ء) جواب۔ جس چیز کو آگ نے چھوا ہو، اس کو قبر میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ چنانچہ ’’صحیح مسلم‘‘ میں حدیث ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے مرض الموت میں فرمایا: (الْحَدُوا لِی لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ نَصْبًا، کَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) [2]
Flag Counter