Maktaba Wahhabi

191 - 614
جواب۔ سارے عالم برزخ پر قبر کا اطلاق ہے ظاہری پیمائش مراد نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ کیا قبر میں گناہ گار آدمی کو عذاب ہوتا ہے؟ سوال۔ کیا قبر میں گناہ گار آدمی کو عذاب ہوتا ہے؟ کیا قبر میں سوالات ہوں گے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔ (شوکت حیات نسیم، ٹوبہ ٹیک سنگھ) (15۔اگست 2008ء) جواب۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’صحیح بخاری‘‘ میں باب باندھ کر قرآنی آیات اور احادیث سے عذابِ قبر ثابت کیا ہے اور یہ بھی ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قریباً ہر نماز میں عذابِ قبر سے پناہ مانگتے تھے۔ (ملاحظہ ہو صحیح بخاری، کتاب الجنائز، تفصیلی بحث الاعتصام میں کئی دفعہ شائع ہوچکی ہے۔) قبر میں اچھے اور برے انسان کو جزا اور سزا دی جاتی ہے؟ سوال۔ قبر میں اچھے انسان اور برے انسان کو سزا اور جزا دی جاتی ہے؟ میں نے خصوصاً قبر کے حوالے سے دریافت کیا ہے۔ (شوکت حیات نسیم، ٹوبہ ٹیک سنگھ)(15 ۔اگست 2008ء) جواب۔ قبر میں جزا وسزا برحق ہے۔ جملہ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو :مشکوٰۃ باب اثبات عذاب القبر۔ مسئلہ ہذا پر تفصیلی گفتگو کئی دفعہ الاعتصام میں شائع ہوچکی ہے۔ کیا قبر کی مٹی انسان کا تمام جسم کھا جاتی ہے ؟ سوال۔وہ کہتے ہیں کہ صحیح حدیث میں ہے: (عَجْبُ الذَّنَبِ) (ریڑھ کی ہڈی کا آخری حصہ)کے سوا انسان کا تمام بدن تباہ ہوجاتا ہے اور اسی سے جسم انسانی کو دوبارہ بنایا جائے گا۔ (باب: جس دن صور پھونکا جائے گا، تم لوگ فوج در فوج آؤ گے) وہ لوگ اس حدیث سے ثابت کرتے ہیں کہ تمام بدن تو تباہ ہوجاتا ہے پھر دنیاوی بدن کو عذاب کیسے دیا جاتا ہے۔ (والسلام: حافظ عبدالصمد، مین بازار سراج پارک، شاہدرہ)(8 فروری 2008ء) جواب۔ اس سوال کا تفصیلی جواب پہلے گزر چکا ہے۔ کیا انسانی جسم کھا جانے والی حدیث کا اطلاق انبیاء کے اجساد پر ہوتا ہے ؟ سوال۔وہ کہتے ہیں کہ (عَجْبُ الذَّنَبِ)والی حدیث سے انبیاء کے جسم سلامت رہنے والی موضوع روایت ٹکراتی ہے۔ لہٰذا ثانی الذکر روایت قابل ردّ ہے۔ عجب الذنب والی حدیث میں کسی انسان کے بدن کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا بلکہ فطرت کا قانون بیان کیا گیا ہے کہ ہر انسان خواہ نیک ہو یا بد، عام آدمی ہو یا نبی، ہر آدمی کے بدن کو مٹی کھا لیتی ہے۔ صرف عجب الذنب ہی بچتی ہے۔ (والسلام: حافظ عبدالصمد، مین بازار سراج پارک، شاہدرہ)(8 فروری 2008ء)
Flag Counter