Maktaba Wahhabi

411 - 614
جانور کو خصی کرنے والی حدیث اگر صحیح ہے تو پھر اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟ سوال۔ (وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ ۔صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ نَہَی عَنْ صَبْرِ ذِی الرُّوحِ وَعَنْ إِخْصَاء ِ الْبَہَائِمِ نَہْیًا شَدِیدًا) [1] 1۔ یہ حدیث سند کے لحاظ سے کیسی ہے ؟ 2۔ اگر صحیح ہے تو جانور کا خصی کرنا پھر اس کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟ (سائل) (18جنوری 2002ء) جواب۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی اس حدیث کے بارے میں امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَ اَخْرَجَ الْبَزَّارُ بِاِسْنَادٍ صَحِیْحٍ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ ) [2] ”یعنی ابن عباس رضی اللہ عنھما کی حدیث کو بزار نے بسند صحیح بیان کیاہے۔‘‘ صاحب’’مجمع الزوائد‘‘ نے کہا ہے: (رِجَالُہُ رِجَالُ الصَّحِیْحِ) (5/265) ”اس حدیث کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔‘‘ یعنی صحیح کے راویوں جیسے اوصاف ان راویوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ’’فتاویٰ‘‘ میں مسئلہ ہذا پر خوب سیر حاصل بحث کی ہے جو لائق مطالعہ ہے۔ اختتام بحث پر فرماتے ہیں: ”ان تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتا ان کا خصی کرنا جائز نہیں اور جن کاگوشت کھایا جاتاہے ان کا خصی نہ کرنا افضل ہے۔ اور عزیمت کا یہی تقاضا ہے، البتہ خصی کرنا جائز ہے ۔ اور اس کی اجازت ہے۔‘‘ (ص:333) خصی جانور ذبح کرنے کے متعلق سنن ابی داؤد کی ایک روایت کی تحقیق سوال۔ ’’سنن ابی داؤد‘‘ کی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت( جس میں جواز کا ذکر ہے) پر محدثین نے جو جرح کی ہے ، اس کی کیا حیثیت ہے؟(سائل) (7۷ فروری 2003ء) جواب۔ ’’سنن ابی داؤد‘‘ والی روایت ضعیف ہے۔ اس کی سند میں مدلس راوی محمد بن اسحاق’’عن‘‘ کے الفاظ سے روایت کرتے ہیں۔اسی طرح اس کی سند میں ابو عیاش راوی غیر معروف ہے ۔ لیکن ’’مسند احمد‘‘ اور ’’حاکم‘‘ میں ابو رافع
Flag Counter