Maktaba Wahhabi

421 - 614
اور ’’تفسیر خازن‘‘ میں ہے: (اَلْقَوْلُ الاَوَّلُ ہُوَ لِاِجْمَاعِ الْجَمْہُوْرِ عَلَیْہِ ) ”یعنی پہلا قول ہی صحیح ہے کیونکہ اس پر جمہور کا اجماع ہے۔‘‘ کیا قربانی کی کھالیں امام مسجد کو دی جا سکتی ہیں؟ سوال۔ قربانی کی کھال مسجد کے خطیب و امام وغیرہ کے لیے لینی جائز ہے یا نہیں؟ (عبدالستار خطیب جامع مسجد اہل حدیث سمبلہ خورد) (10 جولائی1992ء) جواب۔قربانی کی کھالیں چونکہ غرباء و مساکین کا حق ہیں اس لیے ان کو خطابت و امامت کے عوض میں نہیں دیا جا سکتا۔ جب کہ نفس امامت کا عوض بھی محل نظر ہے۔ چہ جائیکہ اس شئے کو عوض بنایا جائے جس میں سرے سے عوض بننے کی صلاحیت ہی موجود نہیں۔ ہاں البتہ اگر خطیب و امام فقیر و مسکین ہے تو عام فقراء و مساکین کا لحاظ رکھتے ہوئے اسے کچھ دے دیا جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن امامت کا عوض سمجھ کر نہ دیا جائے۔ امام مسجد کو قربانی کی کھالیں دینا سوال۔ کیا نہایت ضرورت مند اور مقروض امام مسجد کو قربانی کی کھالیں دی جا سکتی ہیں؟ جواب۔جملہ مستحقین کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے اور امام کے فقر وفاقہ اور ضروریاتِ زندگی کے پیش نظر اس کو قربانی کی کھالیں دی جاسکتی ہیں۔ قربانی کی کھالوں سے کسی عالم دین کے لیے دینی کتب خرید کرنا؟ سوال۔ قربانی کی کھالوں سے کسی عالم ِ دین کے لیے دینی کتاب منگوائی جا سکتی ہیں کہ وہ انھیں پڑھ کر دین کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرے؟ (سائل) (10 مئی 2002ء) جواب۔قربانی کی کھالوں سے عالم دین کے لیے خدمت ِدین کے جذبے سے کتابیں خریدی جا سکتی ہیں۔ حدیث میں قربانی کے چمڑوں کی بابت صدقہ کرنے کاحکم دیا ہے اور آیت (لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ) (البقرۃ:273) میں صدقات کے مستحق وہ لوگ بتائے گئے ہیں جو ’’فی سبیل اللہ‘‘ محصور ہیں۔ ان میں مستحق علماء بھی ہیں۔ قربانی کی کھالوں سے مسجد کی لائبریری کے لیے کتب خریدنا: سوال۔ قربانی کی کھالوں سے مسجد کی لائبریری کے لیے دینی کتب خریدنا اور پھر بلا امتیاز اغنیاء و مساکین سب کا فائدہ اٹھانا کیسا ہے ؟ (سائل حافظ عبدالرحمن صدیقی خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث تلواڑہ راجپوتاں تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ)(25 دسمبر1992ء)
Flag Counter