Maktaba Wahhabi

604 - 614
”اے گروہ لوگوں کے جو اسلام لایا ہے اپنی زبان کے ساتھ اور نہیں پہنچا ایمان اس کے دل میں نہ ایذا دو تم مسلمانوں کو اور نہ عار دلاؤ ان کو اور نہ تلاش کرو عیب اُن کے۔ پس تحقیق جو شخص کہ ڈھونڈے عیب اپنے بھائی مسلمان کا، ڈھونڈے گا اللہ تعالیٰ عیب اس کا اور جس کا اللہ نے عیب ڈھونڈھا وہ اس کو رسوا کردیگا اگرچہ وہ اپنی سواری کے کجاوے میں ہو۔‘‘ تامرگ بھوک ہڑتال غیر اسلامی فعل ہے سوال۔ 1۔تامرگ بھوک ہڑتال کرنا اسلام میں جائز ہے یا ناجائز؟ 2۔اور اگر ناجائز ہے تو اس کی شرعی سزا کیا ہے؟ 3۔ تامرگ بھوک ہڑتال کرنے والے کی حمایت کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ 4۔ اگر ناجائز ہے تو اس کی سزا کیا ہوگی؟ 5۔ علمائے کرام کا تا مرگ بھوک ہڑتال کے بار ے میں خاموشی اختیار کرنا کیسا ہے؟ (گلفام نبی میمن۔ حیدر آباد) (21 فروری 1992ء) جواب۔ تامرگ بھوک ہڑتال کرنا غیر اسلامی تصور اور اللہ کی رحمت سے یأس اور ناامیدی کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک مومن کے لائق نہیں ہے کہ لمحہ بھر بھی اپنے محسن اعظم اللہ رب العزت سے روگردانی کرکے تعلق منقطع کرے ۔ نفع و نقصان اور خیرو شر سب اسی کے ہاتھ میں ہے۔ کائنات کے فہیم ترین انسان حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کو رسولِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (وَاعْلَمْ أَنَّ الأُمَّۃَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَی أَنْ یَنْفَعُوکَ بِشَیْء ٍ لَمْ یَنْفَعُوکَ إِلاَّ بِشَیْء ٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰهُ لَکَ، وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَنْ یَضُرُّوکَ بِشَیْء ٍ لَمْ یَضُرُّوکَ إِلاَّ بِشَیْء ٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰهُ عَلَیْکَ، رُفِعَتِ الأَقْلاَمُ وَجَفَّتْ الصُّحُفُ) [1] ’’یعنی سب لوگ جمع ہو کر اگر تجھے کوئی بھلائی پہنچانا چاہیں تو صرف اسی قدر دے سکتے ہیں جو کچھ اللہ نے تیرے لیے لکھا ہے۔ اور اگر سب لوگ جمع ہو کر تجھے نقصان پہنچانا چاہیں تو صرف اسی قدر پہنچا سکتے ہیں جو تیرے مقدر میں ہے۔ قلمیں کتابت سے فارغ ہو چکیں اور صحیفے خشکی کا مظہر ہیں۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے: (اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ اَمَامَکَ ، تَعَرَّفْ اِلَی اللّٰہِ فِی الرَّخَائِ یَعْرِفْکَ فِی الشِّدَّۃِ )[2]
Flag Counter