Maktaba Wahhabi

165 - 614
دینا یا مدارس میں غریب طلبہ کی خدمت کرنا یا خیراتی تعمیر میں حصہ دار بنناوغیرہ وغیرہ۔ قبر پر دعا کرنے کے حکم سوال۔میت کو دفنانے کے بعد قبر پر دعا کرنا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ قبر پر کھڑے ہو کر جو دعا کی جاتی ہے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ نیز سعودی عرب میں قبر پر کھڑے ہو کر ایسے دعا نہیں کی جاتی۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ) وضاحت فرما دیں کہ صحیح کیا ہے ؟ جواب۔میت کو دفن کرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ابوعوانہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں حدیث بیان کی ہے: ( فَلَمَا فَرَغَ مِن ْ دَفْنِہٖ اِسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ رَافِعًا یَدَیْہِ )[1] ”یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عبداللہ ذی النجادین کو دفن کرکے فارغ ہوئے تو آپ نے قبلہ رُخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر اس کے لیے دعائے مغفرت کی۔‘‘ سعودی عرب میں فتوے کی دائمی کمیٹی نے اپنے ایک فتویٰ میں کہا ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعاء و استغفار ثابت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میت کے دفن سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوکر فرمایا: اپنے بھائی کے لیے بخشش کی دعا اور ثابت قدمی کا سوال کرو ابھی ابھی اس سے سوال ہوگا۔[2] قبروں پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟ سوال۔قبروں پر ہاتھ اٹھا کردعا کرنا کیسا ہے؟(ابوعبداللہ نذیر احمد جونیجو،سندھ) (7 مئی 1999ء) جواب۔ قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے۔ چنانچہ ’’مسند احمد‘‘ وغیرہ میں حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بقیع میں تشریف لے گئے۔ وہاں جا کر کھڑے ہو گئے۔ پھرآپ نے ہاتھ اٹھائے(اور دعا کی) پھر واپس چلے آئے۔ نیز’’صحیح مسلم‘‘اور ’’مسند احمد‘‘ میں حضرت عائشہ سے ایک دوسرے قصہ میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل بقیع کے پاس تشریف لے گئے۔ اور وہاں تین مرتبہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی لیکن داعی بوقت دعا ، قبروں کی طرف متوجہ نہ ہو بلکہ قبلہ رو کھڑے ہو کردعا کرے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کی طرف متوجہ ہو کر نماز سے منع فرمایا ہے۔ اور دعا ہی نماز کا لب لباب ہے۔ لہٰذا دعا بھی قبلہ رُخ ہو کر ہی کی جائے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ دعا ہے کہ دعا کے کرنے والے کے لیے اس جانب متوجہ ہونا مستحب ہے جس
Flag Counter