Maktaba Wahhabi

200 - 614
قبرستان کی جگہ پر ذاتی مکان بنانا سوال۔ جناب مفتی صاحب! گزارش ہے کہ ایک آدمی نے تقریباً ایک مرلہ زمین خریدی ، جس کے ساتھ ہی قبرستان ہے۔ قبروں پر مٹی نہ ڈالنے اور بارشوں کی وجہ سے مٹی بہہ جانے سے قبروں کا نشان مٹ چکا ہے۔ مذکورہ آدمی نے علم ہونے کے باوجود قبرستان کی جگہ میں سے تقریباً 3 مرلے ساتھ ملالی ہے اور اس پر عمارت بنا کر گندم پیسنے والی چکی اور دھان چھڑنے والی مشین نصب کردی ہے۔ اسی طرح شخص مذکور نے اپنی رہائش کے لیے تقریباً 4مرلے جگہ خرید کر اس کے ساتھ بھی قبرستان کی تقریباً چار مرلے جگہ ملا کرمکان بنا لیا ہے اور اس میں رہائش پذیر ہے۔ کیا ایسی جگہ(قبرستان) پر رہائش رکھنا اور کاروبار کرنا جائز ہے ؟ نیز قبروں پر عمارت بنانے کا کیا گناہ اور قیامت کو کیا سزا ہو گی؟ (سائل: مولوی عتیق الرحمن ولد حافظ محمد عبداللہ، تحصیل و ضلع گوجرانوالہ) (24 دسمبر1999ء) جواب۔ قبروں کی بے نشان زمین کو اپنے ذاتی استعمال میں لانے کا کوئی حرج نہیں۔ بشرطیکہ وہ قطعۂ ارضی وقف نہ ہو بایں صورت یہ جگہ قبرستان کے حکم میں نہیں رہتی۔ علامہ ملا علی قاری نے’’مرقاۃ‘‘(1/456) میں اس امر کی تصریح کی ہے۔ ہمارے شیخ محمد عبدہ الفلاح رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بہرحال نزاع اس قبر میں ہے جو ظاہر ہو ورنہ بطنِ ارض میں نامعلوم کتنی قبریں ہیں۔ جن پر ہم چلتے پھرتے ہیں۔ پس قبر مندرس(بے نشان) اور قبر ظاہر کو ایک حکم نہیں دے سکتے۔(احکام جنائز،ص:256) نیز ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: جب قبرستان کا نام و نشان نہ رہے تو اس کا حکم قبر کا نہیں رہتا۔‘ (فتاویٰ اہل حدیث:1/344) قبرستان میں جو درخت ہوں انھیں اپنے استعمال میں لایا جاسکتا یا نہیں؟ سوال۔ قبرستان میں جو درخت ہوں انھیں اپنے استعمال میں لایا جاسکتا یا نہیں۔خصوصاً جو متبرک سمجھے جاتے ہوں؟(محمد یعقوب منڈڑیاں) ( 9 فروری 1996ء) جواب۔ قبر پر واقع درخت کو اپنے استعمال میں لانے میں کوئی حرج نہیں کسی درخت کی کوئی خصوصیت نہیں۔ سب برابر ہیں۔
Flag Counter