Maktaba Wahhabi

215 - 566
ارادہ و عزم کے باب میں اپنے آپ کو ایسی چیز کے ارادے میں مشغول کردیں جو آپ کے لیے فائدہ مند ہو، اور ان چیزوں کا ارادہ ترک کردیں جو آپ کے لیے نقصان دہ ہوں۔ عارفین کے ہاں: خیانت کی تمنا کرنا اور اپنی سوچ و فکر کو اس میں لگانا دل کے لیے خیانت کرنے سے بڑھ کر خطرناک اورنقصان دہ ہے۔ ‘‘[1] معاملات وسوسوں سے شروع ہوتے ہیں، اور یہی وسوسے ارادوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں ، جو کہ عزیمت کی شکل اختیار کرتے ہیں اور پھر اس کی فکر لگ جاتی ہے۔ تو ضروری ہے کہ ان مرحلوں میں سے ہر ایک مرحلہ میں اپنے ذہن کو مصروف رکھا جائے۔ صرف وسوسے کے مرحلہ میں ہی نہیں۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ وسوسے اور اس کے بعد کے مراحل کا علاج کیا جائے۔ [2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ وسوسوں سے (اپنے نفس کا )دفاع کیجیے۔ اگر تم نے ایسے نہ کیا تو وہ ایک فکر (سوچ ) کی شکل اختیار کرلیں گے۔ تو پھر اس فکر سے اپنے آپ کو بچائیے اور اگر ایسانہ کیا تو وہ شہوت بن جائے گی۔پھر اس شہوت سے جنگ کیجیے۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو یہپختہ ارادہ و پریشانی بن جائے گی۔ پھر اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ اگر ایسا نہ کیا تو وہ فعل کی شکل میں ڈھل جائے گی اوراگر [اس فعل سے توبہ نہ کی اور ] اس کا تدارک نہ کیا تو یہ عادت بن جائے گا۔ پھر اس عادت کا چھوڑنا تمہارے لیے بہت مشکل ہوجائے گا۔ ‘‘[3] یہ بات تو لوگ جانتے ہی ہیں کہ وسوسے کی اصلاح کرنا سوچ و فکر کی اصلاح کرنے کی بہ نسبت بہت زیادہ آسان ہے اورافکار کی اصلاح کرنا ارادوں کی اصلاح کرنے سے آسان
Flag Counter