جنیدبغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ میں سیّدنا سری رحمہ اللہ سے سنا آپ دین کے بدلے میں[دنیا کا مال ]کھانے والے کی مذمت کرر ہے تھے؛ اور فرمارہے تھے:
’’انتہائی ذلت یہ ہے کہ انسان اپنا دین بیچ کر کھائے۔‘‘[1]
مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مجھ سے ربیعہ الرائے رحمہ اللہ امام مالک کے استاذ نے پوچھا: اے مالک ! پست لوگ کون سے ہیں؟ میں نے عرض کی: ’’ جو اپنے دین کے بدلہ میں کھائے۔‘‘پھر فرمایا: پست لوگوں میں سے بھی ذلیل تر لوگ کون سے ہیں؟ میں نے کہا: جو اپنے دین کے بدلہ میں دوسروں کی دنیا سنوارے۔‘‘[2]
عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: لوگ کون ہیں؟ فرمایا: علماء۔ پھر پوچھا گیا: بادشاہ کون ہیں؟ فرمایا: زہاد۔ پوچھا گیا: گرے ہوئے ذلیل لوگ کون ہیں؟ فرمایا: جو اپنے دین کے بدلہ میں کھائے۔‘‘[3]
۳۔ آسائش پسندی و عیش پرستی:
سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ خبردار ! آسائش پسندی سے بچ کر رہنا۔ بیشک اللہ تعالیٰ کے [نیک] بندے نعمت کوش نہیں ہوا کرتے۔ ‘‘[4]
۴۔ مال و جاہ و شرف کی محبت:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴾ (القصص:۸۳)
’’آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لیے مقرر کر دیتے ہیں جو زمین میں اونچائی
|