Maktaba Wahhabi

492 - 566
اور ایسے ہی وہ عورت جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے کے لیے حاضر ہوئی ، اس کا قصہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾ (المجادلۃ:۱) ’’یقینا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال جواب سن رہا تھا بے شک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے۔‘‘ یہ عورت چاہتی تھی کہ اسے اپنے شوہر کے ساتھ انجام کے بارے میں پتہ چل سکے، اور اسے اپنے شوہر کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ کیا یہ اپنے شوہر کے لیے حرام ہوچکی ہے یا حلال ہے؟ (اس لیے کہ اس کے شوہر نے اپنی بیوی کو ماں سے تشبیہ دے دی تھی۔ایسا کرنے کو اظہار کہتے ہیں)۔ جدال کی یہ قسم محمود ہے۔ مذموم جدال: ہر وہ جدال جو کہ اپنے ظاہر میں ہی باطل ہو ، یا وہ باطل تک پہنچا نے کا سبب ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ﴾ (الکہف:۵۶) ’’ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں)کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں۔‘‘ مراد یہ ہے کہ تاکہ اسے رد کریں اور باطل ثابت کریں۔ مذموم جدال کفار کی طبیعت کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا
Flag Counter