Maktaba Wahhabi

120 - 566
ظاہری اور باطنی عیوب سے بچنے کی بھر پور کوشش کی جائے۔ ‘‘ ۳۔ صدقہ: سیّدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلطَّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَأُ الْمِیْزَانَ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَانِ اَوْ تَمْلَأَ مَا بَیْنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالصَّلَاۃُ نُوْرٌ وَالصَّدَقَۃُ بُرْہَانٌ ، وَالصَّبْرُ ضِیَائٌ ، وَالْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْ فَبَایِعٌ نَفْسَہُ فَمُعْتِقُہَا اَوْ مُوْبِقُہَا۔)) [1] ’’طہارت نصف ایمان کے برابر ہے اور الحمد لِلّٰہِ میزان کو بھر دے گا اور سبحان اللّٰہِ والحمد لِلّٰہِ سے زمین و آسمان کی درمیانی فضا بھر جائے گی اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیرے لیے حجت ہوگا یا تیرے خلاف ہوگا ہر شخص صبح کو اٹھتا ہے اپنے نفس کو فروخت کرنے والا ہے یا اس کو آزاد کرنے والا ہے یا اسے ہلاک کرنے والا۔‘‘ صدقہ صدقہ دینے والے کے ایمان پر حجت ہے منافق صدقہ نہیں کرتا۔ اس لیے کہ وہ صدقہ پر عقیدہ و ایمان ہی نہیں رکھتا۔ جو کوئی صدقہ کرتا ہے ، اس کے صدقہ کرنے سے اس کے ایمان کے سچاہونے پر دلیل لی جاسکتی ہے۔‘‘[2] ۴۔ قیام اللیل: سیّدنا قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ بہت ہی کم ایسا ہوگا کہ منافق رات کو [نماز کے لیے ] بیدار ہو۔‘‘[3] اس لیے کہ منافق اس وقت نیک اعمال میں اپنی سر گرمی دکھاتا ہے جب لوگ اسے
Flag Counter