Maktaba Wahhabi

448 - 566
نے اس حق بات کو دیکھا ہو یا اس کا مشاہدہ کیا ہو۔ بے شک حق بات کہنا نہ ہی اسے موت کے قریب کرے گا ، اورنہ ہی اس کے رزق کو اس سے دور کرے گا کہ وہ حق بات کہے یا اور عظیم ذات کو یاد رکھے۔‘‘[1] ۱۵۔ نصرت الٰہی میں تاخیر اور ہیبت کا اٹھ جانا: سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُوشِکُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَی عَلَیْکُمْ کَمَا تَدَاعَی الْأَکَلَۃُ إِلٰی قَصْعَتِہَا۔‘‘ فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّۃٍ نَحْنُ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰکِنَّہُمْ غُثَائٌ کَغَثَائِ السَّیْلِ وَلَیَنْزَ عَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمْ الْمَہَابَۃَ مِنْکُمْ ، وَلَیَقْذِفَنَّ اللّٰہَ فِي قُلُوْبِکُمْ الْوَہَنَ۔‘‘ فَقَالَ قَائِلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا الْوَہْنُ؟ قَالَ: ’’ حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ۔)) [2] ’’ قریب ہے کہ تم پر دنیا کی اقوام چڑھ آئیں گی(تمہیں کھانے اور ختم کرنے کے لیے)جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے پر دعوت دی جاتی ہے۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ !کیا ہم اس زمانہ میں بہت کم ہوں گے؟ فرمایا کہ نہیں،بلکہ تم اس زمانہ میں بہت کثرت سے ہوگے لیکن تم سیلاب کے اوپر چھائے ہوئے کوڑکباڑ کی طرح ہوگے، اوراللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت و رعب نکال دے گا۔اوراللہ تعالیٰ تمہارے قلوب میں ’’ وہن‘‘ ڈال دے گا۔ کسی کہنے والے نے کہا: یا رسول اللہ! وہن کیا چیز ہے؟ فرمایا کہ دنیا کی محبت اور موت سے بیزاری۔‘‘
Flag Counter