Maktaba Wahhabi

572 - 566
کی کبریائی کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے۔ بے شک کبریائی اللہ تعالیٰ کی چادر ہے، اور اس کی ازار عزت ہے، اوروہ آدمی جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں شک کرتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا اُمید ہے۔‘‘[1] [ کبریائی سے مراد بڑائی اور تکبر ہے ]۔ ۲۔ متکبرین مبغوض اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے دور: سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ مِنْ أَحَبِّکُمْ إِلَیَّ وَأَقْرَبِکُمْ مِنِّی مَجْلِسًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَحَاسِنُکُمْ أَخْلَاقًا وَإِنَّ أَبْغَضَکُمْ إِلَیَّ وَأَبْعَدَکُمْ مِنِّی مَجْلِسًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ وَالْمُتَفَیْہِقُونَ قَالُوا یَا رَسُولَ اللّٰہِ قَدْ عَلِمْنَا الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ فَمَا الْمُتَفَیْہِقُونَ قَالَ الْمُتَکَبِّرُونَ۔))[2] ’’ قیامت کے دن میرے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور قریب بیٹھنے والے لوگ وہ ہیں جو بہترین اخلاق والے ہیں اور سب سے زیادہ نا پسندیدہ اور دور رہنے والے لوگ وہ ہیں جو زیادہ باتیں کرنے والے، بلاسوچے سمجھے اور بلا احتیاط بولنے والے اور ’’متفیہِقون‘‘ ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ !بہت باتونی اور زبان دراز کا تو ہمیں علم ہے’’متفیہِقون‘‘ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تکبر کرنے والے۔‘‘ ۳۔ اللہ تعالیٰ کا غضب: سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں میں نے سنارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمارہے تھے: ((مَنْ تَعَظَّمَ فِيْ نَفْسِہٖ أَوِ اخْتَالَ فِيْ نَشْیَتِہٖ ، لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ
Flag Counter