Maktaba Wahhabi

54 - 566
امیر گھرانے کے لوگوں کو دیکھیں گے جو کہ صرف ٹریڈ مارک رکھنے والی کمپنیوں کے برتنوں میں ہی کھاتے ہیں۔ ان کے پکانے کے لیے بھی وہ برتن استعمال کرتے ہیں جوکہ بڑی کمپنیوں کے تیار کردہ ہوتے ہیں، وہ کسی درمیانے درجہ کے کارخانہ کے تیارکردہ دیگچے ، گلاس اور پلیٹیں استعمال کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔ ۳۔کھانے کے لیے مہنگے ترین ہوٹل کا انتخاب: بڑے بڑے بلند و بالا اور عالمی شہرت رکھنے والے ہوٹلوں کے چکر لگائے جاتے ہیں۔ بس اس ہوٹل اور کسی دوسرے ہوٹل کے کھانے میں فرق صرف ہوٹل کے نام اور اس کی اعلیٰ ڈیکوریشن کا ہوتا ہے ، باقی کچھ نہیں۔ ۴۔ کھانے کے ساتھ سوڈا واٹر کو لازم سمجھنا: یہ بھی عیش پرستی ہے کہ کھانے پینے میں کثرت کے ساتھ سوڈا واٹر اور مختلف انواع کے مشروبات کا استعمال ہو۔ جنہیں اب کھانے کے ساتھ ضروری سمجھا جانے لگا ہے۔ اب ہر شخص کھانے کے ساتھ یا کھانے کے بعد سوڈا واٹر پینا ضروری سمجھتا ہے۔ یہ کیسے نہ ہو؟ لوگوں کو اس چیز کی انتہائی سخت ضرورت ہوتی ہے کہ جو کچھ انہوں نے کھایا ہے اسے ہضم بھی کیا جائے۔ جب کہ انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو بد ہضمی میں مبتلا کیا اور اپنے پیٹ کو مختلف انواع کے کھانوں اور میٹھے سے بھر لیا۔اب انھیں ایسی چیز کی ضرورت پڑی ہے جو کہ کھانا ہضم کرنے میں ان کی مدد گار ثابت ہو۔ ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ایک آدمی نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: میں آپ کے لیے ’’جوارش ‘‘ تیار کردوں؟ آپ نے پوچھا: جوارش کیا ہوتا ہے؟ کہنے لگا: ایک ایسی چیز ہے جب آپ کو کھانا تنگ کرے تو اس کے ہضم کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ تو سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’ میں نے توچار ماہ سے پیٹ بھر کر کھانا ہی نہیں کھایا اور ایسا نہیں ہے کہ مجھے کھانا نہیں ملتا، بلکہ میں نے ان لوگوں کے ساتھ وقت گزارا
Flag Counter