Maktaba Wahhabi

447 - 566
کا علم ہونے کے باوجود بہت کم بدلہ مول لے لیا اور کہنے لگے: ہمارا رب ہمیں معاف کردے گا، اور جب ایسے ہی کوئی دوسری چیز سامنے آگئی تو اسے بھی لے لیتے ہیں ،اور اپنے گناہوں پر مصر رہتے ہیں۔ یہی بات انھیں اللہ تعالیٰ پر ناحق بات کہنے پر ابھارتی ہے، اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا دین ،اس کا حکم اور اس کی شریعت ہے، اور وہ جانتے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا دین ، حکم اور اس کی شریعت اس کے خلاف ہیں۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کا دین اور اس کا حکم کیا ہے؟ اورکبھی اللہ تعالیٰ پر ایسی بات کہتے ہیں جسے وہ جانتے ہی نہیں، اور کبھی اللہ تعالیٰ پر ایسی بات کہتے ہیں جس کے باطل ہونے کو وہ جانتے بھی ہیں، اور جو لوگ متقی ہوتے ہیں وہ جانتے ہیں جو کچھ آخرت کے گھر میں ملے گا وہ اس دنیا سے بہت بہتر اور بڑھ کر ہے۔ اس وجہ سے ان کی حکومت اور مقام و مرتبہ انھیں اس بات پر آمادہ نہیں کرسکتا کہ وہ دنیا کو آخرت پر ترجیح دیں۔‘‘[1] ۱۴۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر و جہاد فی سبیل اللہ کا ترک: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ﴾ (التوبۃ:۳۸) ’’اے ایمان والو!تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے لگے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگانی پر راضی ہو گئے ہو۔ سنو!دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔‘‘ سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے کسی ایک کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے جب کہ اس
Flag Counter