Maktaba Wahhabi

253 - 566
چٹائی کے تنکے ایک کے بعد ایک ہوتے ہیں۔ جو دل اس فتنہ میں مبتلا ہوگا وہ فتنہ اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ ڈال دے گا، اور جو دل اسے رد کرے یعنی قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اس کے دل میں ایک سفید نکتہ لگ جائے گا۔ یہاں تک کہ اس کے دو دل ہو جائیں گے ایک سفید دل کہ جس کی سفیدی بڑھ کر کوہ صفا کی طرح ہو جائے گی جب تک زمین و آسمان رہیں گے اسے کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اور دوسرا دل سیاہ راکھ کے کوزہ کی طرح علوم سے خالی ہوگا نہ نیکی کو پہچانے گا اور نہ ہی بدی کا انکار کرے گا مگر اپنی خواہشات کی پیروی کرے گا۔‘‘ انسان کب خواہشات پرستی پر سزا پاتاہے؟ بے شک خواہش پرستی اور شہوات انسان کے ساتھ منسلک ہیں۔ انسان نہ ہی ان سے جدا ہوسکتا ہے او رنہ ہی ان کو چھوڑ سکتاہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نفوس بشریہ کو اسی فطرت پر پیدا کیا ہے۔ تو پھر کیا جب بھی انسان ایسی خواہشات ، تمناؤں اور شہوت کا اظہار کرے تو اس کو اس خواہش پرستی اور شہوت پر سزا ملے گی؟ کیا انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ اپنے نفس اور دل سے خواہشات کو نکال کر باہر پھینک دے؟ یا پھر خواہشات او رشہوات کی تکمیل کے لیے کچھ حدود اور قواعد و ضوابط ہیں؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صرف [بری ]خواہشات اور شہوت کی نیت پر انسان کو سزا نہیں ہوگی۔ بلکہ ان کے اتباع اور ان کے مطابق عمل کرنے پر سزا ملے گی۔ جب انسان کا نفس کسی چیز کی خواہش کررہا ہو، اور اس کو روک رہا ہو تو اس کا یہ روکنا نیک عمل اور اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ ‘‘[1]
Flag Counter