Maktaba Wahhabi

459 - 566
لباس استعمال کرنا اور اس طرح کی چیزیں ہیں جو کہ حسی لذات میں شمار ہوتی ہیں۔ ان لذات میں اس اعتبار سے ان اوصاف میں حیوانات کی مشابہت ہے جب کہ روح انتہائی لطیف اور روحانی چیز ہے۔ جو کہ ملائکہ کی جنس میں سے ہے۔ اس کی قوت اور لذت ، خوشی اور سرور اس کے خالق و مالک اور پروردگار کی معرفت میں اور ان چیزوں میں ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت ، اس کی عبادت اور اس کی محبت اور ذکر ؛ اللہ تعالیٰ سے انس اور اس کی ملاقات کے شوق کے قریب کر دیں۔ یہ نفس کی عیش اور قوت ہے۔ جب یہ چیزیں مفقود ہوجائیں تو نفس روح بیمارہوجاتی ہے ، اور ایسے ہلاک ہوجاتی ہے جیسے جسم کو اگر کھانا اور پانی نہ ملے تو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ اسی لیے آپ بہت سارے مال دار اور غنی لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے جسم کی ہر طرح کی نعمتیں پہنچاتے ہیں مگر پھر ان کے دل میں ایک درد اور وحشت سی رہتی ہے۔ جاہل لوگ یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ یہ درد اور وحشت ان حسی لذات کے زیادہ کرنے سے ختم ہوجائے گی اور بعض کا یہ خیال ہوتا ہے کہ جب کوئی نشہ والی چیز پی کر عقل ماردی جائے تو یہ وحشت اور درد ختم ہوجائیں گے، مگر ان میں سے جو بھی کام کرلیا جائے ، اس سے یہ وحشت اور تکلیف [درد و درماندگی] بڑھیں گے کم نہیں ہوپائیں گے۔ بے شک اس کا سبب یہ ہے کہ روح کو اس کی قوت اور غذا نہیں مل رہی، اسی وجہ سے وہ بیمار پڑگئی ہے ، اور اسے تکلیف محسوس ہو رہی ہے۔ ‘‘[1] ۹۔ آخرت کی نعمتوں پر یقین ، اور انھیں دنیا پر ترجیح: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ان دونوں زندگیوں کی اس دنیا کے گھر میں جمع کرنا ناممکن ہے۔ جو انسان اپنے دل اور روح کی زندگی میں مشغول ہوگیا ،اسے اتنا وافر حصہ مل جاتا ہے کہ
Flag Counter