Maktaba Wahhabi

547 - 566
۴۔ نسب: بعض لوگ جو کسی اعلیٰ یا اونچے نسب والے ہوتے ہیں وہ ان لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں جو نسب کے لحاظ سے ان سے کم درجہ کے ہیں، اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں اور میل جول رکھنے میں عار سمجھتے ہیں۔ کبھی توان لوگوں کی یہ حالت ہوتی ہے کہ اپنی زبان حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں: تم کون ہو؟ اور تمہارا باپ کون ہے؟ تم مجھ جیسے آدمی سے بات کررہے ہو؟ سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں ، اورانہوں نے ہمارے سردار کو آزاد کیا ہے۔‘‘اس سے مقصود بلال رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘[1] معرور بن سوید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو اور ان کے غلام کو ایک ہی قسم کی چادر اوڑھے ہوئے دیکھا تو میں نے کہا کہ: کاش !آپ اس چادر کو لے کر پہنتے اور اس غلام کو دوسرا کپڑا دے دیتے، تو آپ کے لیے ایک جوڑا ہوجاتا۔ تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ’’ میرے اور ایک آدمی کے درمیان گفتگو ہو رہی تھی، اس کی ماں عجمی تھی۔ میں نے اس کو برا بھلا کہا تو اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری شکایت کی، آپ نے مجھ سے فرمایا کہ:’’ تو نے فلاں فلاں کو گالی دی ہے؟۔ میں نے کہا:جی ہاں۔ فرمایا:’’ کیا تو نے اس کی ماں کو گالی دی ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( یَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّکَ امْرُؤ فِیْکَ جَاہِلِیَّۃٌ ))۔ ’’اے ابوذر! تم ایسے آدمی ہو جس کے اندر جاہلیت کی بو پائی جاتی ہے‘‘۔ میں نے پوچھا کہ میری اس بڑی عمر میں بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَعَمْ ہُمْ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَہُمُ اللّٰهُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ فَمَنْ جَعَلَ اللّٰہُ
Flag Counter