Maktaba Wahhabi

216 - 566
ہے، اور ارادوں کی اصلاح عمل کی خرابی کے تدارک اور اس کی اصلاح سے بہت آسان ہے، اور ان کا تدارک کرلینا اس کے نتائج بھگتنے کی نسبت بہت ہی آسان ہے۔ اگر کوئی کہے کہ: ان وسوسوں کو دور کرنے اور ان سے نجات پانے کے لیے کون سی چیز مدد گار ثابت ہوسکتی ہے؟ تو ہم کہتے ہیں: [ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بعد ] اس پر کئی امور مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں جوآپس میں ایک دوسرے پر مرتب ہوتے ہیں: ۱۔ شرعي علم:…یہ ایمان اور پختہ علم کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کا بھی جاننے والا ہے جو ہمارے دل میں کھٹکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ ﴾ (غافر:۱۹) ’’وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو(خوب)جانتا ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَإِنَّهُ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفَى ﴾ (طہ:۷) ’’بے شک وہ پوشیدہ اور خفیہ تر باتوں کو بھی بخوبی جانتا ہے۔‘‘ جب انسان اس بات سے حیا محسوس کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے اور وہ اس کے دل میں ایسے برے خیالات ہوں ، توانسان کوشش کرتا ہے کہ وہ ان چیزوں سے دوری اختیار کرے۔ یہ چیز اس لائق ہے کہ اس کا بھر پور اہتمام کیا جائے۔ ۲۔ غور وفکر:… جب آپ کے دل پر برے وسوسوں اور گندے خیالات کا ہجوم ہوجائے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ خالق و مالک کی عظمت کے بارے میں غور وفکر کریں، اور اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کو اپنے سامنے مستحضر کریں کہ بے شک اللہ تعالیٰ غالب ہے ، وہ جبار ہے ، وہ قہار ہے ، سخت سزا دینے والا ہے ، [اس کی پکڑ بہت سخت ہے ] اور وہ بڑا ہے ، ہر ایک چیز پر بلند ہے۔ ۳۔ حیا داري:… جب آپ یہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور دل کے خیالات کو وہ
Flag Counter