Maktaba Wahhabi

109 - 566
پلٹیں گے تو منافقین ان کے پاس آکر اپنے عذر پیش کریں گے۔ فرمایا کہ آپ ان سے کہہ دیجیے: ﴿ قُلْ لَا تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكُمْ ﴾’’آپ کہہ دیجئے کہ یہ عذر پیش مت کرو ہم کبھی تم کو سچا نہیں سمجھیں گے۔‘‘ ﴿ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ﴾اللہ نے ہمیں تمہارے احوال کے بارے میں آگاہ کردیا ہے، اور فرمایا: ﴿وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ﴾’’اور عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارے اعمال کو دیکھ لیں گے ، یعنی تمہارے اعمال کو لوگوں کے اور تمام دنیا کے سامنے کردیں گے ، اور پھر اس کے بعد: ﴿ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾’’پھر اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے پھر وہ تم کو بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔‘‘یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے اچھے اور برے اعمال کے متعلق تمہیں آگاہ کردے گا اور پھر اسی کے مطابق تمہیں بدلہ بھی دے گا۔‘‘[1] ۲۵۔ لوگوں کو حقیر جاننا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا ﴾ (النساء:۱۰۸) ’’وہ لوگوں سے چھپاؤ کرتے ہیں اور اللہ سے چھپاؤ نہیں کرتے، حالانکہ وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ رات کو اس بات کا مشورہ کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا اور اللہ ہمیشہ اس کا جو وہ کرتے ہیں، احاطہ کرنے والا ہے۔‘‘ اس آیت میں منافقین کا ردّ کیا جارہاہے جو کہ لوگوں سے اپنی برائیوں کو چھپاتے ہیں ، تاکہ وہ لوگ ان پر انکار اور ردّ نہ کرسکیں اور اللہ کے سامنے اعلانیہ ایسا کرتے ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ تو ان کی پوشیدہ باتوں سے بھی آگاہ ہے اور ان چیزوں سے بھی آگاہ ہے جو کہ ان
Flag Counter