Maktaba Wahhabi

479 - 566
سب غائب ہو گئے۔‘‘ سیّدنا ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَجِیئُ نُوحٌ وَأُمَّتُہُ فَیَقُولُ اللّٰهُ تَعَالَی ہَلْ بَلَّغْتَ فَیَقُولُ نَعَمْ أَیْ رَبِّ فَیَقُولُ لِأُمَّتِہِ ہَلْ بَلَّغَکُمْ فَیَقُولُونَ لَا مَا جَائَ نَا مِنْ نَبِیٍّ فَیَقُولُ لِنُوحٍ مَنْ یَشْہَدُ لَکَ فَیَقُولُ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتُہُ فَنَشْہَدُ أَنَّہُ قَدْ بَلَّغَ وَہُوَ قَوْلُہُ جَلَّ ذِکْرُہُ۔ ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ﴾والوسط العدل۔))[1] ’’(قیامت کے دن)نوح علیہ السلام مع اپنی قوم کے تشریف لائیں گے؛ تو اللہ پوچھے گا:کیا تم نے (ہمارا پیغام)پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے کہ:ہاں اے پروردگار۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی امت سے پوچھے گا کہ: ’’ کیا انہوں نے تمہیں ہمارا پیغام دیا تھا؟ تو وہ کہیں گے:’’ نہیں ؛ہمارے پاس کوئی نبی نہیں آیا۔‘‘اللہ تعالیٰ سیّدنا نوح علیہ السلام سے سے فرمائے گا: تمہاراگواہ کون ہے؟ وہ کہیں گے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت‘‘، تو ہم گواہی دیں گے کہ ہاں انہوں نے حکم پہنچا دیا ہے یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ: ’’ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایاتاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ۔‘‘ وسط کے معنی درمیان کے ہیں۔‘‘ جدل و مراء کے اسباب اگر ہم تھوڑی دیر کے لیے رک کر اپنے آپ سے سوال کریں کہ: ’’ لوگوں کے درمیان جھگڑے اور حجت بازی کیوں ہوتی ہیں؟ توہمیں معلوم ہوگا کہ اس کے کئی ایک اسباب ہیں ،
Flag Counter