Maktaba Wahhabi

143 - 566
دینے میں اور اعلی اسلامی اخلاقیات میں ہے۔شاعر کہتا ہے: یَا مُتْعِبَ الْجِسْمِ کَمْ تَسْعٰی لِرَاحَتِہٖ أَتْعَبْتَ جِسمَکَ فِیمَا فِیْہِ خُسْرَانٌ أَقْبِلْ عَلَی الرُّوْحِِ فَاسْتَکْمِلْ فَضَائِلَہَا فَأَنْتَ بِالرُّوْحِ لَا بِالْجِسْمِ إِنْسَانٌ ’’ اے جسم کے خادم! تو اس کی راحت کے لیے کتنی کوششیں کرے گا؟ اورتونے ایسی چیز میں اپنے جسم کو تھکا دیا جس میں صرف نقصان ہے۔ تم روح کی طرف متوجہ ہواور اپنے نفس کے فضائل مکمل کرو، کیونکہ تم روح کی وجہ سے انسان ہو نہ کہ جسم کی وجہ سے۔ ‘‘ ۲۔دنیاوی لذات کی حرص: بے شک لذتیں اور فوائد پانے کے لیے حرص کرنا اللہ تعالیٰ سے اور آخرت کے گھر سے غفلت کے اسباب میں سے ایک ہے۔ اسی وجہ سے تو واجبات ضائع ہوتے ہیں اور حرام کاری کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ شاعر کہتا ہے: نَہَارُکَ یَا مَغْرُوْرُ سَہْوٌ وَغَفْلَۃٌ وَلَیْلُکَ نَوْمٌ وَالرَّدَی لَکَ لَازِمُ وَتَتْعَبُ فِیْمَا سَوْفَ تَکْرَہُ غِبَّہٗ کَذَالِکَ فِی الدُّنْیَا تَعِیْشُ الْبَہَائِمُ ’’ اے دھوکا کھائے ہوئے انسان ! تیرا دن غفلت اور نسیان میں گزرتا ہے اور تیری راتیں چادر لے کر لمبی تان کر سوجانے میں گزرتی ہیں اور تو ایسی چیزوں میں تنگ ہورہا ہے کہ عن قریب جن کا نہ ہونا تجھے نا پسند گزرے گا۔ دنیا میں چوپائے ایسے ہی زندگیاں گزارتے ہیں۔ ‘‘ اس قسم کے لوگ انواع و اقسام کی دنیاوی لذتوں کے حصول کے لیے بڑے حریص
Flag Counter