Maktaba Wahhabi

64 - 566
۴۔دل کے دیگر امراض: عیش پرستی کی وجہ سے دل میں کئی قسم کی دیگر بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں، جیسے تکبر ، فخر ، غرور اور اس کے ساتھ ہی انسان سے تواضع و انکساری اور نرمی جیسی صفات ختم ہوجاتی ہیں۔ ۵۔فاسقوں اور گناہ گارہوں کی صحبت: اس لیے کہ یہی تو وہ لوگ ہیں جو شہوات کی ٹھکانوں پر آمد و رفت رکھتے ہیں۔رہ گئے اہل دین اور دنیا سے بیزار لوگ تو ان کا ان چیزوں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا اورنہ ہی وہ ایسے ٹھکانوں کا رُخ کرتے ہیں۔ کسی سے کہا گیا: تمہیں کس چیز نے دنیا سے زاہد بنا دیا؟ کہا: اس کی وفاداری کے کم ہونے نے، بیوفائی کے زیادہ ہونے نے ،اور اس کے شریک کاروں کی ذلالت نے۔ ۶۔جسم پر برے اثرات: عیش پرست لوگوں کے جسم مشقت برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے اور کسی ادنیٰ سبب کی بنا پر بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جسم کو اس ہئیت پر پیدا کیا ہے کہ وہ مشقت برداشت کرے تو جب انسان فطرت کی مخالفت کرتا ہے تو پھر اس میں یہ بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس بات کا حکم نہیں دیاگیا کہ سردی سے اس طرح بچا جائے کہ اسے ذرا برابر بھی سردی نہ لگے، اس لیے کہ ایسا کرنا بھی نقصان دہ ہے۔ بعض شہزادے اپنے آپ کو سردی اور گرمی سے بچایاکرتے تھے ؛ یہاں تک کہ ان میں کوئی بھی چیز ان کے بدن کو چھوتی بھی نہیں تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی باطنی قوت مدافعت ختم ہوگئی اور بہت جلد موت کے راستے پر روانہ ہو گئے۔‘‘[1] یہ بات طے شدہ ہے کہ عیش پرستی انسان کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے
Flag Counter