Maktaba Wahhabi

126 - 566
کیجیے۔ انھیں چھوڑ دیجیے ؛ اور انھیں جسمانی تکلیف نہ دیجے۔ مگر انھیں اللہ تعالیٰ کی پکڑ اور اس کے عذاب سے ڈرائیے، اور اس سے ڈرائیں کہ کہیں ان کے گھروں میں کوئی عذاب یا عقوبت نازل ہو جائے، اور انھیں ان کے دلوں میں موجود اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے باے میں شک سے ڈرائیں، اور [فرمایا]: ﴿ وَقُلْ لَهُمْ فِي أَنْفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا ﴾اور انھیں اللہ تعالیٰ سے تقوی اختیار کرنے ؛ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے اور اس کے وعدہ و وعید پر ایمان لانے کا حکم دیجیے۔‘‘[1] ۳۔ ان کی طرف سے جھگڑا یا ان کا دفاع نہ کرنا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنْفُسَهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا ﴾ (النساء:۱۰۷) ’’اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقینا دغا باز گناہ گار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں لگتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمار ہے ہیں کہ: ﴿ وَلَا تُجَادِلْ ﴾ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! )اور جھگڑا نہ کیجیے۔ ان لوگوں کی طرف سے جو کہ: ﴿ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنْفُسَهُمْ﴾اپنے نفسوں میں خیانت کرتے ہیں اور اپنی خیانت کی وجہ سے انھیں بھی خائین بناتے ہیں اور اموال میں خیانت کرتے ہیں یہ بنو ابیرق کے لوگ تھے۔ فرمایا جارہا ہے کہ جو لوگ اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں ان کی طرف سے جھگڑا نہ کیجیے۔ ﴿ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا ﴾ ’’بے شک اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ خواہ یہ خیانت مال میں ہو یا کسی اور گناہ کا ارتکاب کرنے میں ،جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام کردیا ہے۔ ‘‘[2] ۴۔ ان سے دوستی رکھنے کی ممانعت: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter