Maktaba Wahhabi

419 - 566
اللہ کی قسم دنیا آخرت کے مقابلے میں اس طرح ہے کہ جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنی انگلی اس دریا میں ڈال دے[ یحییٰ نے شہادت کی انگلی کی طرف اشارہ کیا] اور پھر اس انگلی کو نکال کر دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ لوٹتی ہے۔‘‘ مومنین اور دنیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا کے متعلق مؤقف: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’…میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر بیٹھے ہوئے ہیں،آپ کے اور چٹائی کے درمیان کوئی دوسری چیز نہیں تھی، اور آپ کے سر کے نیچے کھال کا تکیہ تھا جس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اورآپ کے سر کی جانب چند کھالیں لٹکی ہوئی تھی [اور رنگ والی گھاس تھی]، جب میں نے دیکھا کہ چٹائی کے نشان آپ کے پہلو پر پڑگئے ہیں ، تو میں رونے لگ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے عمر تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! قیصر اور کسریٰ کن نعمتوں میں عیش کررہے ہیں،اور آپ اللہ کے رسول ہیں ، [اور آپ کا یہ حال ہے ]۔ آپ نے فرمایا: ’’ اے عمر ! کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ ان لوگوں کے لیے یہ چیزیں دنیا میں ہوں ،اور ہمارے لیے آخرت میں ہوں۔‘‘[1] سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ساری دنیا کوپیش کیا گیا ، اور دنیا خود آپ کے سامنے سرنگوں ہوکر پیش ہوئی۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں سے اسے خود سے دور کرتے رہے، اور اسے اپنی ایڑیوں کے بل واپس لوٹاتے رہے۔ پھر یہی دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر پیش کی گئی۔ ان [صحابہ کرام ] میں بھی
Flag Counter