Maktaba Wahhabi

433 - 566
ہوگئے، اور پھر آخرت میں ان کے لیے وعید کا بھی ذکر کیا اور پھر فرمایا: ﴿ ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ ﴾ ’’یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیادہ محبوب رکھا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کردیا کہ وہ لوگ اس وجہ سے آخرت میں وعید ِ الٰہی کے مستحق ٹھہرے۔‘‘[1] ۳۔ آخرت سے پہلے دنیا میں عذاب: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب دنیا سے محبت کرنے والوں کوہوتا ہے۔ اسے تین بار مختلف طرح سے عذاب ملتا ہے۔ ۱۔ اس دنیا میں اپنی مرغوبات کے حصول، اس کے لیے کوششیں ،اوراہل دنیا سے اس دنیا کے بارے میں تنازعہ پر عذاب۔ ۲۔ دار برزخ ان میں چیزوں کے چھوٹ جانے پر حسرت و افسوس کا عذاب۔ اس لیے کہ اس انسان کے اور اس کی محبوب چیز کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے، اور اس طرح اب اس انسان کے اپنے محبوب کے ساتھ جمع ہونا کبھی بھی ممکن نہیں ہوسکتا۔ اور پھر دوسرا کوئی ایسا محبوب بھی نہیں ملا جو اس دنیا کے محبوب کابدلہ ہوسکے۔ اس انسان کو قبر میں سب لوگوں سے سخت عذاب ہوگا۔ اس انسان کو اس کے تمام غم اور پریشانیاں ، حزن و ملال اور حسرتیں ستائیں گی، اوراس کی روح کو تڑپائیں گی، اور کیڑے مکوڑے اور مٹی اس کے جسم پر کام کریں گے اور اسے کھا جائیں گے۔ ۳۔ دنیا سے محبت کرنے والے کواس کی قبر میں عذاب دیا جائے گااوراس دن بھی عذاب ہوگا جس دن وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter