Maktaba Wahhabi

95 - 566
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾اور یاد الٰہی تو یونہی برائے نام کرتے ہیں۔ ‘‘ یہاں پر کوئی اعتراض کرنے والا کہہ سکتا ہے کہ: ’’ کیا اللہ تعالیٰ کی یاد میں بھی کوئی چیز برائے نام ہے؟ تو اس سے کہا جائے گا: ’’ اس کا معنی اس کے برعکس ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ اس کا درست معنی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یاد صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ وہ قتل یا گرفتاری اور مال کے چھن جانے سے بچ سکیں نہ کہ ان لوگوں کی طرح ذکر کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی ربوبیت کے لیے مخلص ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسی یاد کو برائے نام کہا ہے۔ اس لیے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی مقصود نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے اللہ تعالیٰ کی قربت چاہتے ہیں، اورنہ ہی اس سے ثواب مقصود ہوتا ہے ، اور نہ ہی اللہ کی ہاں موجود نعمتوں کے طلب گار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی محنت و مشقت اور ظاہری ریاضت کے باوجود اس انسان کی طرح ہیں جو سراب کو پانی سمجھ کر اس کے پیچھے بھاگتے ہیں۔‘‘[1] ۱۱۔ تذبذب اور تردد: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لَا إِلَى هَؤُلَاءِ وَلَا إِلَى هَؤُلَاءِ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا ﴾ (النساء: ۱۴۳) ’’اس کے درمیان متردد ہیں، نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر تو اس کے لیے ہر گز کوئی راستہ نہ پائے گا۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ منافقین اپنے دین کے بارے میں حیران اور سر گرداں ہیں۔ وہ صحیح معنوں میں کسی بھی چیز کا اعتقاد نہیں رکھتے۔ پس وہ تو نہ ہی مومنوں کے ساتھ بصیرت پر ہیں اور ان نہ ہی مشرکین کے ساتھ جہالت پر ہیں ، مگر ان کی درمیانی راہ پر حیران ہیں۔‘‘[2]
Flag Counter