Maktaba Wahhabi

277 - 566
یقینا اس کی عقل نجات پا گئی۔ ‘‘[1] محشر کی سختیوں سے نجات: سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِيْ ظِلِّہٖ ، یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌ نَشَأَ فِیْ عِبَادَۃِ اللّٰہِ، وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ، وَرَجُلَانٍ تَحَابًّا فِي اللّٰہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ، وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَجَمَالٍ ، فَقَالَ: إِنِّيْ أَخَافُ اللّٰہَ ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا ، حَتّٰی لَا تَعْلَمُ شِمَالُہٗ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنَہٗ۔ وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔)) [2] ’’ سات آدمی ایسے ہوں گے جن کو روزِ قیامت اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے علاوہ کسی کا سایہ نہیں ہوگا: عادل حکمران وہ نوجوان جس کی جوانی اللہ تعالیٰ کی عبادت میں گزری ، وہ انسان جس کا دل مسجد کے ساتھ معلق ہے اور وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ کے لیے محبت کی، اسی پراکٹھے ہوئے اور اسی پر ان کی جدائی ہوئی اور وہ آدمی جس کو کسی بڑے منصب والی اور خوبصورت عورت نے برائی کی دعوت دی ، مگر اس نے کہامیں اللہ سے ڈرتا ہوں، اور وہ انسان جس نے صدقہ کیا ، اور اسے اتنا چھپاکر دیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو معلوم نہ ہوا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے ، اور وہ انسان جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہ پڑیں۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب آپ ان سات آدمیوں پر غور کریں جنہیں روزِ قیامت اللہ تعالیٰ اپنے
Flag Counter