Maktaba Wahhabi

342 - 566
اگر وہ کسی کی سفارش کرے، تو اس کی سفارش نہ مانی جائے۔‘‘ اس میں اقتدار اور شہرت کے ترک کرنے اورتواضع و انکساری کی فضیلت کا بیان ہے۔ ‘‘[1] ۱۰۔ ولایت کی ذمہ داری کا احساس: سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کسی انسان کو اس کی رعیت کا نگہبان نہیں بناتا؛ خواہ وہ رعیت تھوڑی ہو یا زیادہ ،مگر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس انسان سے اس رعیت کے بارے میں ضرور سوال کرے گا کہ کیا ان میں اللہ تعالیٰ کا حکم قائم کیا تھا یا ضائع کردیا۔ یہاں تک کہ انسان کے اپنے گھروالوں کے بارے میں بھی اس سے پوچھا جائے گا۔‘‘[2] سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو میں تمہیں دنیا کی امارت کے بارے میں بتادوں کہ یہ کیا ہے؟ اس کی ابتداء ملامت سے ہے ، دوسرا درجہ اس میں ندامت کا ہے اور تیسرا درجہ قیامت کے دن عذاب کا ہے ، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے عدل و انصاف سے کام لیا ہو۔‘‘[3] سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: بے شک ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ لوگ جنہیں ان امور کا ذمہ (صاحب اقتدار ) بنایا گیا ہو، وہ ضرور بالضرور تمنا کریں گے کہ اے کاش ! انھیں ثریا سے منہ کے بل گرادیا گیا ہوتا ، مگر وہ کسی چیز کے ذمہ دار نہ بنائے گئے ہوتے۔‘‘[4]
Flag Counter