Maktaba Wahhabi

358 - 566
پھر اسے چھو کر ، یا اس سے گلے مل کر یا پھر اس سے ہم بستر ہوکر لطف اندوز ہونا چاہتا ہے۔‘‘[1] اس کلام سے دو فائدے حاصل ہوتے ہیں: پہلا فائدہ: …اللہ اور بندے کے درمیان تعلق کے لیے لفظ ’’ عشق ‘‘ کا استعمال کرنا ہر گز جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض ملحد قسم کے صوفی لوگ جیسے ابن عربی اور ابن سبعین وغیرہ اس کلمے کا اللہ تعالیٰ پر اطلاق کرتے ہیں، اور ان کا کہنا ہے: ’’ بے شک عشق ، اور عاشق اور معشوق ‘‘ تینوں ایک ہی چیز ہیں، اور ان کا کہنا ہے: ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ مل گیا ہے ، اور یہ سارے ایک ہی ہو گئے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی خرافات سے بہت ہی بلند و بالا منزہ اور بری ہے۔ دوسرا فائدہ: …یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فلاں انسان کو کسی عالم کے ساتھ عشق ہوگیا، اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ میں فلاں آدمی کے علم پر ، یا اس کے اخلاق پر یا اس کے دین پر عاشق ہوگیا ہوں۔ یہ عبارات غیر مستعمل ہیں، اس لیے کہ عشق شہوت کے اور شہوانی تعلقات کے ساتھ مرتبط ہے۔ عشق کی اقسام عشق دونوں جانب پیدا ہوتا ہے۔ عاشق کی جانب بھی اور معشوق کی جانب بھی، اور کبھی ایسے بھی ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا عاشق ہو اور کبھی ایسے بھی ہوسکتا ہے کہ عشق صرف ایک طرف سے ہو ، اور معشوق اسے نہ چاہے۔ تاریخ میں دونوں جانب سے عشق واقع ہونے کی بہت ساری مثالیں پائی جاتی ہیں۔
Flag Counter