Maktaba Wahhabi

255 - 566
اس کے کئی ایک اسباب ہیں: ۱۔بچپن سے نفس کا ضبط پر عادی نہ ہونا: بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ بچہ اپنے بچپن میں ماں باپ کی طرف سے بہت زیادہ محبت اور شفقت کے سایہ میں پرورش پاتا ہے او روہ جس خواہش کا اظہار کرتا ہے ، اس کے والدین اس کو پورا کرتے ہیں، اور ہر وہ چیزاس کے سامنے پیش کی جاتی ہے جس کا وہ مطالبہ کرتا ہے ، یا جس کی خواہش رکھتاہے، اور بچے کی خواہشات پوری کرنے میں والدین نہ ہی حلال و حرام میں کوئی فرق کرتے ہیں اور نہ ہی ممنوع اور جائز میں۔ جب بچہ نماز فجر کے وقت سو یا ہوتاہے تو اس کے والدین اس کو نماز کے لیے نہیں اُٹھاتے اور کہتے ہیں ابھی چھوٹا بچہ ہے ، اسے سونے دو، اور جب وہ کھیلنا چاہتا ہے یا کھلونے مانگتا ہے تو اسے لا کر دیے جاتے ہیں، اور اس چیز پر کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ان کھلونوں میں جو موسیقی اور قبیح مناظر ہوتے ہیں۔ وہ بچے کی تربیت پر کتنا بُرا اثر ڈالتے ہیں ایسے ہی بچوں اور بچیوں کے علیحدہ علیحدہ کمرے اور خدمت گار (ڈرائیور وغیرہ ) ہیں۔ اس بچے کی پرورش خواہشات کی پیروی پر ہوتی ہے۔ جب کبھی بھی وہ کسی چیز کی تمنا کرتا ہے تو اسے اپنے سامنے حاضر پاتا ہے ، اور جب بھی کسی کام کی تمنا کرتا ہے تو اسے کر گزرتا ہے۔ نہ ہی اسے کسی چیز کا کوئی خوف یا اندیشہ ہوتاہے اور نہ ہی کوئی منع کرنے والا جو اسے روکے۔ یہی بچہ کل کو جوان ہوکر جب احکام شریعہ کا مکلف ہوتا ہے ، تو اس کی خواہشات دائیں بائیں چکر لگا رہی ہوتی ہیں، اور اس کے اعضاء ان خواہشات کے پیچھے چھلانگیں لگارہے ہوتے ہیں تاکہ وہ اپنے خواب او ر خواہشات پوری کرسکیں۔خصوصی طور پر لڑکپن کے دور میں۔ پھر یہ لوگ بڑے بڑے جرائم اور بہت قبیح افعال کا ارتکاب کرتے ہیں۔ پھر اس کو ان چیزوں سے روکنے اور منع کرنے کی کوئی راہ باقی نہیں رہتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی اولاد کو بچپن سے ہی اپنے نفس پر ضبط کرنے کی ترتیب دیا کرتے تھے۔ وہ ان کو ساتھ روزہ رکھواتے نمازپڑھاتے ،حج پر ساتھ لے کر جاتے، اور ان
Flag Counter