Maktaba Wahhabi

161 - 566
اس پر غور کیا جائے گا، اور اس سے ایسی راہ تلاش کی جائے گی جو اس کے رب تک پہنچانے والی ہو۔ اس وجہ سے یہ کام اس انسان کے حق میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور قربت کا کام ہوجاتا ہے۔‘‘[1] اس سارے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ بلاشبہ انسان ایک دن میں کئی ایک کام کرتا ہے۔ وہ اپنی ڈیوٹی پر جاتا ہے ، کھاتا ، پیتا ، سوتا اور ہنسی مذاق کرتا ہے ، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے ، خرید و فروخت کرتا ہے ، کرایہ ادا کرتا ہے ،یہ تمام چیزیں اہل غفلت کے اذہان میں نہیں کھٹکتی کہ وہ ان امور کو بجالانے کے وقت اچھی نیت کرلیں۔ جب کہ اہل عبادات ہر کام کرنے سے پہلے رک جاتے ہیں اور اپنے دل میں اچھی نیت پیدا کر لیتے ہیں جس سے ان کے اعمال درست ہوجائیں اور اس سے عام عادت کا کام عبادت ہوجائے۔ ۶۔اعمال کی ترتیب سے غفلت: غفلت میں سے ایک چیز یہ بھی ہے کہ نہ اعمال کی ترتیب کا خیال اور نہ انھیں ان کی جگہ پر رکھا جائے۔ اس لیے کہ شرعی عبادات اجر کے لحاظ سے مختلف ہیں اور ان میں ثواب کئی ایک اعتبار سے ہوتا ہے۔ ان میں سے بعض اعمال ایسے ہیں جوکہ مطلق طور پر افضل ہیں اور بعض اعمال ایسے ہیں جو کہ زمانے کے لحاظ سے افضل ہوتے ہیں اور بعض اعمال جگہ و مکان کے لحاظ سے افضل ہوتے ہیں، اور اسی طرح یہ سلسلہ چلتا ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت مطلق طور پر افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ مگر جب انسان مسجد میں داخل ہورہا ہو تو اس وقت مسجد میں داخل ہونے کی دعا کو قرآن کی تلاوت سے مقدم کیا جائے گا اور ایسے ہی مسجد سے نکلتے وقت، اور ایسے ہی صبح وشام کے اذکار کو قرآن کی تلاوت پر مقدم کیا جائے گا۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بہت ہی کم نفلی روزے رکھا کرتے تھے۔ آپ فرمایا کرتے
Flag Counter