Maktaba Wahhabi

269 - 566
قریب ہے کہ دین میں سے کچھ بھی اس کے پاس باقی نہ رہے۔ ‘‘[1] توفیق کے دروازے بند ہونا: سیّدنا فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس انسان پر خواہشات غالب آگئی ہوں ، اور وہ شہوات کے پیچھے پڑا ہو ، اس کے لیے توفیق کے راستے بند کردیے جاتے ہیں۔‘‘[2] پس خواہشات پرست انسان اپنی راہ میں حیران و سرگرداں رہتاہے، اور اس کے لیے توفیق ختم ہو جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَى سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَى بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَنْ يَهْدِيهِ مِنْ بَعْدِ اللَّهِ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴾ (الجاثیۃ:۲۳) ’’کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔‘‘ اطاعت کا ختم ہوجانا: اس لیے کہ اطاعت کے کام خواہش پرست انسان پر گراں گزرتے ہیں ، اور وہ اپنے دل میں اس بات پر تکبر محسوس کرتا ہے کہ وہ کسی دوسرے کی اطاعت کرے۔ خواہ اس کا خالق ہی اُسے کسی چیز کا حکم کیوں نہ دے رہا ہو۔ بعض لوگوں کے کفر میں واقع ہونے کا سبب صرف یہی تکبر ہے۔ اس لیے کہ خواہشات اس کے دل میں جڑیں پکڑ چکی ہیں، اور اس کے نفس کو ہر جانب
Flag Counter