Maktaba Wahhabi

556 - 566
﴿ إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ (40) لَهُمْ مِنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ ﴾ (الاعراف ۴۰۔ ۴۱) ’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا ان کے لیے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے اور وہ لوگ کبھی جنت میں نہ جائیں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر سے نہ چلا جائے ؛اور ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ ان کے لیے آتش دوزخ کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر (اسی کا)اوڑھنا ہوگا اور ہم ایسے ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔‘‘ ۲۔ لوگوں کے گال چڑھانااور متکبرانہ چال: سیّدنا لقمان حکیم رحمہ اللہ کی وصیتوں میں سے ہے [اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ]: ﴿ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴾ (لقمان:۱۸) ’’لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلااور زمین پر اکڑ کر نہ چل بے شک کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔‘‘ لوگوں کے سامنے گال پھلانے سے مراد یہ ہے کہ: تکبر کرتے ہوئے اپنے منہ کو ان سے دوسری طرف موڑ لیا جائے۔ اورزمین میں اکڑ کرچلنے سے مراد تکبر اور غرور کی چال چلنا ہے۔ ’’ تکبر کرنے والے شیخی خور۔‘‘مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے بڑا اور عزت والا سمجھتے ہیں اور تکبر کرتے ہوئے باقی لوگوں کو اپنے سے کمتر اور حقیر سمجھتے ہیں۔ ﴿فخور ﴾: فخر کرنے والے سے مقصود اپنی ذات پر ، یا اپنی قوت پر یا اپنے مال یا اپنی ذہانت پر تکبر و فخر کرے۔
Flag Counter